(خصوصی رپورٹ محمد اشفاق) فیس بک پر لڑکے سے دوستی کرنے والی لڑکی کو 7 ماہ بعد جیکب آباد سے بازیاب کرا لیا گیا۔
شیخوپورہ کے علاقہ تھانہ فیکٹری ایریا کی حدود سے 14 سالہ علشبہ کے اغوا کا مقدمہ 2 جون 2023 کو درج ہوا، پولیس نے تفتیش شروع کی اور لڑکی کی عدم بازیابی پر لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا گیا تو جسٹس فاروق حیدر نے لڑکی کو بازیاب کروانے کے لئے احکامات جاری کئے۔
اس دوران غفلت برتنے پر فیکٹری ایریا شیخوپورہ تھانے کے ایس ایچ او کو معطل کر دیا گیا، جسٹس فاروق حیدر نے ڈی پی او زاہد نواز مروت کو خود اس کیس کی نگرانی کرنے کا حکم دیا۔
بعدازاں سندھ سے لطیفاں بی بی نے علشبہ کی والدہ کو فون کیا اور کہا کہ 25 لاکھ دو تو اپنی بچی کو سندھ سے لے جاؤ جس کے بعد پولیس نے نمبر ٹریس کئے اور تفتیش میں پتہ چلا کہ لطیفاں بی بی کا داتا دربار میں موجود ایک گینگ سے مسلسل رابطہ تھا۔
پولیس نے نمبر ٹریس کرنے کے بعد ملزم الطاف ندیم، سرور، انیلا، ارم اور نسرین کو گرفتار کر لیا ، جب ان تمام ملزمان سے تفتیش کی گئی تو بہت سارے حقائق کھل کر سامنے آ گئے۔
گرفتار ملزمان نے پولیس کو بتایا کہ علشبہ کی فیس بک پر لاہور کے ایک لڑکے سے دوستی ہوئی جس کے بعد وہ اس سے ملنے کے لئے لاہور آئی، لڑکا مبینہ طور پر لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بنا کر فرار ہو گیا، علشبہ نے رات گزارنے کے لئے داتا دربار میں پناہ لی تو وہاں سے نشہ اور ادویات کھلا کر اس کو سندھ میں لطیفاں بی بی کے ہاتھوں 2 لاکھ روپے میں فروخت کر دیا گیا۔
جس کے بعد علشبہ کو گھوٹکی، سکھر، لاڑکانہ اور کچے کے علاقہ میں بھی فروخت کیا گیا جس کے بعد آخر میں کچے کے علاقہ میں 3 لاکھ روپے میں فروخت کیا گیا، شیخوپورہ پولیس نے گرفتار ملزمان کی نشاندھی پر سندھ کے مختلف علاقوں میں چھاپے مارے اور پھر جیکب آباد سے علشبہ کو بازیاب کروا کر لطیفاں بی بی اور شریک ملزم محمد خان کو بھی گرفتار کر لیا۔
دونوں ملزمان کو گرفتار کر کے لاہور منتقل کیا تو ڈی پی او زاہد نواز مروت کے مطابق تفتیش کے دوران لطیفاں بی بی نے انکشاف کیا کہ داتا دربار سے اب تک 500 لڑکیوں کا سودا کر کے مختلف گینگ کو فروخت کر چکی ہوں۔
اس حوالے سے علشبہ کو جسٹس فاروق حیدر کی عدالت میں پیش کر کے ڈی پی او نے تمام حقائق بتائے جس پر جسٹس فاروق حیدر نے ڈی پی او شیخوپورہ کے اقدامات کی تعریف کی اور حکم دیا کہ اس معاملے کو یونہی نہیں چھوڑنا اصل ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچانا ہے۔
عدالت نے حکم دیا کہ تمام فورسز لگائیں اور پوری کوشش کریں کہ تمام بچیوں کو بازیاب کروایا جائے جس کے بعد عدالت نے علشبہ کی بازیابی کی درخواست نمٹا دی۔