لاہور : (سہیل قیصر) بات روایتی دعوؤں سے آگے نہ بڑھ سکی،سموگ نے پوری مضبوطی کے ساتھ لاہور میں پنجے گاڑ لیے، لاہورسب سے زیادہ مرتبہ دنیا کا آلودہ ترین رہنے والا شہر بن گیا۔
اے کیو آئی (ایئرکوالٹی انڈیکس) اگر 50 یا اس سے کم ہو تو فضا محفوظ قرار دی جاتی ہے، 100 اور 150 کے درمیان اے کیو آئی ہونے پر بچوں اور دل کے عارضےمیں مبتلا افراد کے لیے ممکنہ خطرہ ہے، 150 سے زیادہ سب کے لیے مضر ہے اور اگر انڈیکس 300 سے تجاوز کر جائے تو اس کو انتہائی خطرناک قرار دیا جاتا ہے۔
یہاں یہ عالم ہے کہ لاہور میں اوسط ایئرکوالٹی انڈیکس کا 400کی سطح سے تجاوز کرجانا معمول بن چکاہے،اب بظاہر یوں محسوس ہورہا ہے کہ حالات میں جلد سدھار آنے والا نہیں ہے جس کی وجوہات بہت واضح ہیں۔
شہر میں پبلک ٹرانسپورٹ کا نظام موجود نہیں جس کے باعث ہرسال گاڑیوں اور موٹربائیکس کی تعداد میں بے تحاشا اضافہ ہورہا ہے، لاہور کا دیہی علاقہ تقریباً ختم ہوچکا ہے تو ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کے ماحولیاتی اثرات کو مدنظر نہ رکھا جانا الگ سے ستم ڈھا رہا ہے۔
سموگ جیسی آفت پر قابو پانے کے لیےاب تو جیسے حکومت کے پاس تعلیمی اداروں میں چھٹی کردینایا پھر مارکیٹوں کی بندش جیسے اقدامات ہی باقی رہ گئے ہیں۔