(لاہور نیوز) شہر کی شاہراہوں پر جگہ جگہ گڑھے پڑ گئے۔ بلدیہ عظمیٰ لاہور اربوں روپے بجٹ کے باوجود ایک دھیلا بھی خرچ نہ کر سکی۔
شہر کی شاہراہوں پر پیچ ورک کا کام تاحال ادھورا ہے۔ 274یونین کونسلز سمیت 36 اہم شاہراہوں پر 4 ہزار سے زائد گڑھے موجود ہیں۔ کمشنر و ڈی سی آفس اور بلدیہ عظمی لاہور کو سینکڑوں شکایات موصول ہو چکی ہیں۔ انتظامیہ فالو اپ مشن پورا کرنے سے قاصر ہے۔
سڑکوں کی مرمت ہو سکی نہ فٹ پاتھ لش لش ہوئے۔ پانچ لاکھ مربع فٹ ایریا پر پیچ ورک سست روی کا شکار ہے۔ سڑکوں پر کھڈوں کی وجہ سے ٹریفک نظام بری طرح متاثر ہے۔
جی ٹی روڈ ، ایبٹ روڈ ، امامیہ کالونی پھاٹک ، شاہدرہ ، بادامی باغ روڈ مرمت کی منتظر ہے۔ ایجرٹن روڈ، بینک روڈ ، چرچ روڈ، ڈیوس روڈ پر بھی کھڈے موجود ہیں۔ برکت مارکیٹ، انارکلی ، نیلا گنبد، کوئنز روڈ، لارنس روڈ پر بھی پیچ ورک نہ ہو سکا۔ شالیمار لنک روڈ ، سرکلر روڈ، علامہ اقبال روڈ ، شاہ عالم روڈ بھی خستہ حالی کا شکار ہے۔ کریم بلاک، سمن آباد، مزنگ، کینال، لوئر مال، کوٹ لکھپت اور جیل روڈ کی حالت بھی خستہ ہے۔ ظہور الٰہی روڈ، راوی روڈ، موچی گیٹ اور بھاٹی گیٹ میں سڑکوں پر گڑھے پڑ چکے ہیں۔ سرکاری اسفالٹ پلانٹ فنڈز کی قلت کے باعث بند پڑا ہے۔ ریت ، بیچومن اور کرش بجری کی خریداری ممکن نہ ہو سکی۔
چیف انجینئر میاں ثاقب کا کہنا ہے کہ سڑکوں پر پیچ ورک کے لئے فنڈز کی ڈیمانڈ ایڈمنسٹریٹر لاہور کو بھجوا دی، فوری کام شروع کیا جا رہا ہے۔