(لاہور نیوز) فرخ حبیب نے پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے استحکام پاکستان پارٹی میں شمولیت اختیار کر لی۔
لاہور میں فرخ حبیب نے استحکام پاکستان پارٹی کے رہنماؤں کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی میری سابق جماعت ہے، پچھلے 20 روز سے رابطہ فیملی سے منقطع کیا ہوا تھا، پچھلے پانچ ماہ سے ہم اپنے گھروں میں موجود نہیں تھے، نو مئی کا واقعہ افسوس ناک تھا۔
فرخ حبیب نے کہا کہ جو کچھ نو مئی کو ہوا کیا ہم یہ سوچ لیکر پی ٹی آئی میں گئے تھے؟ ہم نے تو پاکستان کو حقیقی معنوں میں قائد کا پاکستان بنانے کے لئے جدوجہد کا آغاز کیا تھا، ان سوالوں کے جواب خود اپنے آپ سے پوچھ رہا تھا، بعض اوقات جذبات میں آکر ہم حقیقت سے بہت دور چلے جاتے ہیں، میں بھی تذبذب کا شکار تھا۔
انہوں نے کہا یہ کوئی کفر اور اسلام کی جنگ نہیں ہے، جمہوری سٹرگل سے ہٹ کر ملک کو وائلنس کی سطح لے آئے، ہمارا مقصد ملک کو قائد کا پاکستان بنانا تھا جس سے ہٹ گئے، عدم اعتماد آئینی طریقے سے ہوا، عدم اعتماد کے بعد ہمیں اور عوام کو چین سے بیٹھنے نہیں دیا گیا، پی ٹی آئی کو ساڑھے تین سال موقع ملا، پرامن مزاحمت کے بجائے پرتشدد راستہ اختیار کیا گیا۔
فرخ حبیب نے کہا کہ نو اپریل کے بعد لوگوں کو سڑکوں پر نکلنے، وائلنس کا پیغام دیا گیا، معصوم لوگوں کے ذہنوں کو ہائی جیک کیا گیا، معصوم لوگوں کے مسلسل جذبات بڑھکائے جاتے تھے، مسلسل نفرت کا ایک بیج بویا جا رہا تھا، بیلٹ کے بجائے کہا جا رہا تھا کہ بلٹ کا راستہ اختیار کیا جائے۔
پریس کانفرنس میں فرخ حبیب نے مزید کہا کہ زمان پارک کے باہر مزاحمت ہوتی رہی، سیاسی لوگ گرفتار ہوتے رہے ہیں، نیلسن منڈیلا نے کوئی جتھا فورس نہیں بنائی تھی، چودہ مارچ کو آپ نے بظاہر بیگ بھی تیار کیا تھا لیکن یہ بھی چاہتے تھے لوگ مزاحمت بھی کریں، لیڈرشپ کا کام تدبر دکھانا تھا، چیئرمین پی ٹی آئی نے ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کیا۔
فرخ حبیب نے مزید کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی مسلسل پیغام دیتے رہے مجھے آج پکڑنے آرہے ہیں، آج دل سے باتیں کر رہا ہوں، بہت سارے لوگوں کو بری لگیں گی، نو مئی کے واقعہ پر لوگوں کی مسلسل ذہن سازی کی گئی، ذہن سازی کی وجہ سے لوگ اس حد تک پہنچ گئے۔
انہوں نے کہا کہ نو مئی کو چند لوگوں کو کیا خاص ہدایات تھی مجھے نہیں پتا تھا، نو مئی کو حالات کشیدہ تھے، میں اس وقت گھر میں تھا، نو مئی کے کسی احتجاج میں نہیں گیا، نو مئی کو جو کچھ ہوا اس کو سیاہ واقعہ کے طور پر یاد رکھا جائے گا، مائنڈ سیٹ کو اس حد تک پہنچا دیا کہ لوگ اپنی ہی افواج کے خلاف لڑ پڑے، افواج پاکستان کی قربانیوں کی وجہ سے ہم چین سے سوتے ہیں۔
فرخ حبیب نے کہا کہ لیڈر کا کام ویژن دینا ہوتا ہے، بدقسمتی سے چیئرمین پی ٹی آئی وائلنس کو پروموٹ کرتے رہے، مدینہ کی ریاست میں لوگوں کو اکسایا نہیں جاتا تھا، مشکلات آتی ہیں لیکن صبر نہیں کیا گیا، دھرنے دیئے گئے، سڑکیں بلاک کی گئیں۔
فرخ حبیب نے کہا نیشنل سکیورٹی کونسل کی صدارت سابق وزیراعظم نے کی تھی، سائفر کو سیاست کے لئے استعمال کیا گیا، سائفر پر جب ردعمل دے دیا تو معاملہ ختم ہو جانا چاہئے تھا، سائفر پر سیاسی بیانیہ بنایا گیا، ملک کے وزیراعظم کو ایسے حساس معاملات کا اندازہ ہوتا ہے، لیڈر کا کام راستہ دکھانا ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا توشہ خانہ کیس پر ہم نواز شریف، زرداری پر تنقید کرتے تھے، ہمیں یہ پتا ہی نہیں تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے گھڑیاں لی تھیں، چیئرمین پی ٹی آئی کہتے تھے توشہ خانہ تحائف کا دفاع کریں، الیکشن کمیشن کے گوشواروں میں بھی جواب نہیں دیا گیا، چیئرمین پی ٹی آئی کو تو یہ زیب ہی نہیں دیتا تھا۔
فرخ حبیب نے کہا کہ میں نے استحکام پاکستان پارٹی جوائن کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جہانگیرترین کے ساتھ کام کیا ہوا ہے، جہانگیرترین کے پاس ویژن بھی ہے، استحکام پاکستان پارٹی میں لوگ میرے لئے نئے نہیں ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی نے ہمیں کہا تھا عبدالعلیم خان بڑے اچھے ہیں، بعد میں عبدالعلیم خان برے ہو گئے۔