(ویب ڈیسک) سابق حکمران جماعت کے رہنما و سابق وفاقی وزیر شاہ محمود قریشی کو اڈیالہ جیل سے رہا کر دیا گیا۔
شاہ محمود قریشی کو لاہور ہائی کورٹ کے احکامات پر رہا کیا گیا، لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ کے جسٹس چودھری عبدالعزیز نے نظربندی کالعدم قرار دی تھی، شاہ محمود قریشی کی رہائی کی روبکار ان کے وکیل اڈیالہ جیل لے کر پہنچے جس کے بعد جیل حکام نے ان کو رہا کر دیا۔
اڈیالہ جیل سے رہائی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آج بھی انصاف کا جھنڈا میرے ہاتھ میں ہے، چیئرمین سے کل ملاقات کروں گا، قید تنہائی میں ایک ماہ گزرا، کیس کی دن رات پیروی پر قانونی ٹیم کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ قید میں تھا کسی سے رابطہ نہیں تھا، پراسیکیوشن کے پاس کوئی ٹھوس شواہد نہیں تھے، قید کے دوران میرے بچوں نے بہت ساتھ دیا، میرے بچوں نے کہا کسی دباؤ میں نہیں آنا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عدالتی حکم کے بعد میری دوبارہ گرفتاری کا جواز نہیں تھا، ہرغروب کے بعد طلوع بھی ہوتی ہے، شاہ محمود قریشی نے سوالات لینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین سے ملاقات کے بعد تفصیلی گفتگو کروں گا۔
اس سے قبل لاہورہائیکورٹ راولپنڈی بینچ میں شاہ محمود قریشی کی نظر بندی کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی تھی، جسٹس چودھری عبدالعزیز نے کیس کی سماعت کی۔
شاہ محمود قریشی کی جانب سے وکیل تیمور ملک اور ان کی بیٹی گوہربانو قریشی عدالت میں پیش ہوئے تھے جبکہ حکومت کی طرف سے اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل عابد عزیز راجوری پیش ہوئے۔
عدالت نے شاہ محمود کی فوری رہائی کا حکم دیتے ہوئے انہیں کسی اور ایم پی او آرڈر کے تحت گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا تھا۔
عدالت نے ڈی سی راولپنڈی کے تھری ایم پی او آرڈر کالعدم قرار دیئے اور شاہ محمود قریشی سے کسی قسم کا شورٹی بانڈ جمع کرانے کی ہدایت نہیں کی۔
عدالت نے ریمارکس دیئے تھے کہ ماضی میں جو کچھ ہو چکا اسے چھوڑ دیں، مستقبل میں ایسا نہ ہو، ہر چیز مذاق نہیں ہوتی۔