(لاہور نیوز) لاہور ہائیکورٹ میں سرکاری کالج کی تعمیر کے اخراجات ادا نہ کئے جانے کے خلاف دائر درخواست پر اہم سماعت ہوئی۔
دوران سماعت عدالت نے سرکاری محکموں کی کارکردگی اور عدالتی اختیارات کے حوالے سے سخت ریمارکس دیئے، جسٹس شمس محمود مرزا نے میسرز میاں مشتاق کی درخواست پر سماعت کی، جنہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ سمندری میں گورنمنٹ کالج کی تعمیر 2022 میں مکمل کی جا چکی ہے، لیکن تین سال گزر جانے کے باوجود 11.30 ملین روپے کی رقم ادا نہیں کی جا رہی۔
سماعت کے دوران جسٹس شمس محمود مرزا نے ریمارکس دیئے کہ عدالتوں کی اب کیا اہمیت رہ گئی ہے؟عدالتوں کے پاس اب کوئی اختیارات نہیں ہیں؟ آپ جائیں سڑک بلاک کریں اور احتجاج کریں، احتجاج بھی تو اپنی آواز پہنچانے کا ایک جمہوری طریقہ ہے۔
سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ادائیگی سے متعلق سمری وزیراعلیٰ کو بھجوائی جا چکی ہے اور منظوری کے بعد فنڈز جاری کئے جائیں گے۔
درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ تین سال سے ادائیگی نہ ہونا کنٹریکٹر کے ساتھ ناانصافی ہے، عدالت محکمے کو رقم فوری ادا کرنے کا حکم دے۔
عدالت نے سرکاری وکیل کی استدعا پر مہلت دیتے ہوئے متعلقہ رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
