(لاہور نیوز) چیئرمین دنیا میڈیا گروپ میاں عامر محمود نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت اسلام آباد میں بیٹھ کر 25 کروڑ لوگوں کیلئے کچھ کرنا چاہے تو ایسا کرنا ممکن نہیں ہو گا، چھوٹے صوبے بنانے سے مسائل حل کرنے میں آسانی ہو گی۔
ایبٹ آباد انٹرنیشنل میڈیکل کالج میں ایسوسی ایشن آف پرائیویٹ سیکٹر یونیورسٹیز آف پاکستان کے زیراہتمام ’’2030 کا پاکستان، چیلنجز، امکانات اور نئی راہیں‘‘ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین دنیا میڈیا گروپ میاں عامر محمود نے کہا ہے کہ دنیا کے دیگر بڑے ممالک میں فیڈرل گورنمنٹ قائم ہوتی ہے، فیڈریشن کو مختلف ایڈمنسٹریٹویونٹس میں تقسیم کیا جاتا ہے۔
تمام بڑے ممالک نے وقت کے ساتھ صوبوں کو چھوٹا کیا
میاں عامر محمود نے کہا کہ تمام بڑے ممالک نے عوام کی خدمت کیلئے اپنے ایڈمنسٹریٹو یونٹس کو وقت کے ساتھ چھوٹا کیا، پاکستان دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہے اور اس میں صوبوں کی تعداد 4 ہے، ہم نے وقت گزرنے کے ساتھ اپنے صوبوں کو چھوٹا نہیں کیا۔
چیئرمین دنیا میڈیا گروپ نے کہا ہے کہ پاکستان کے 4 صوبوں کو دیکھا جائے تو کوئی ترتیب نظر نہیں آئے گی، لوکل گورنمنٹس کو بنتے اور ٹوٹتے ہوئے دیکھا، 2001ء میں جو لوکل گورنمنٹ آرڈیننس بنا وہ لوکل گورنمنٹ کی تاریخ میں اچھا نظام قرار دیا گیا۔
لوکل گورنمنٹ نے عوام کی حقیقی خدمت کی
انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ میئر ڈسٹرکٹ کا ایگزیکٹو ہیڈ تھا، وہ سسٹم صرف 8 سال پاکستان میں چل سکا، سیاسی گورنمنٹس اور صوبائی اسمبلی وجود میں آئیں تو لوکل گورنمنٹ نظام کو ختم کر دیا گیا، حکومت کے تین ستون ہیں، وفاق،صوبے اور لوکل گورنمنٹ، جس نے عوام کی حقیقی خدمت کی وہ لوکل گورنمنٹ ہے۔
میاں عامر محمود نے کہا ہے کہ بدقسمتی سے لوکل گورنمنٹ کو پاکستان میں کبھی مستحکم نہیں رہنے دیا گیا، ہم نے لوکل گورنمنٹ کو بار بار آزمایا اور کوشش کی کہ یہ چلے مگر ایسا نہ ہو گا، وفاقی حکومت کچھ فیڈریٹنگ یونٹس کا مجموعہ ہے، ہمارے 4 صوبے مل کر ایک فیڈریشن بناتے ہیں، دنیا کے زیادہ تر ملک اسی سسٹم کو فالو کر رہے ہیں۔
دنیا میں 172 ممالک بلوچستان سے رقبہ میں چھوٹے
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب آبادی کے لحاظ سے پاکستان کا 52 فیصد ہے، دنیا میں ایسی کوئی مثال نہیں کہ ایک فیڈریٹنگ یونٹ باقی تمام سے بڑا ہو، دنیا میں 172ممالک ایسے ہیں جو رقبے میں بلوچستان سے چھوٹے ہیں، بلوچستان رقبے میں سب سے بڑا اور آبادی میں سب سے چھوٹا صوبہ ہے، آپ کوئٹہ میں بیٹھ کر اتنے بڑے رقبے پر گورنمنٹ کی رٹ قائم نہیں کر سکتے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ چین کی آبادی آج 150کروڑ ہے اس کے 31 صوبے ہیں، امریکا نے خود کو 17صوبوں سے شروع کیا آج 50 ہیں، انڈونیشیا کی آبادی 27 کروڑ ہے اور اس کے 34 صوبے ہیں، پاکستان کی آبادی 25 کروڑ ہونے والی ہے اور 4 صوبے ہیں، نائیجیریا آبادی کے لحاظ سے چھٹا بڑا ملک ہے، اس کے 27 صوبے ہیں، برازیل 20کروڑ آبادی کا ملک اور اس کے 36 صوبے ہیں، میکسیکو کی آبادی 13کروڑ اور صوبے 31 ہیں۔
عوام کی اقتصادی فلاح ریاست کی ذمہ داری ہے
میاں عامر محمود نے بتایا کہ وجود میں آنے کے بعد کسی بھی گورنمنٹ کی 7 ذمہ داریاں ہوتی ہیں، عوام کی اکنامک ویلفیئر ریاست کی ذمہ داری ہے، حکومت خود ایسی پالیسی لاتی ہے جس سے عوام معاشی طور پر ترقی کر سکیں، سرحدوں کی حفاظت بھی فیڈرل گورنمنٹ کی ذمہ داری ہے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ورلڈبینک کے ایک گروپ نے پاکستان کے بارے میں سٹڈی کی، ورلڈبینک نے ایک رپورٹ شائع کی کہ پاکستان 100سال کا ہونے پر کیسا ہو گا، ہم نے اپنے علاقوں کو ایک جیسی ترقی نہیں دی، ہم نے 79 سالوں میں صرف 5 کیپیٹل سٹیز کو ڈویلپ کیا ہے، پنجاب اگر ایک ملک ہو تو دنیا کا 13واں بڑا ملک ہو گا۔
کراچی سے نکلیں تو پورا سندھ کچی آبادی کا منظر پیش کرتا ہے
چیئرمین دنیا میڈیا گروپ نے بتایا کہ خیبرپختونخوا چلے جائیں تو ساری ترقی پشاور میں نظر آئے گی، پشاور کی بھی حالت اتنی اچھی نہیں، لاہور سے باہر نکلیں گے تو پنجاب میں ویسی ترقی نظر نہیں آئے گی، پنجاب گورنمنٹ نے اب لاہور سے باہر بھی ترقی کا کچھ کام شروع کیا ہے، کراچی سے باہر نکلیں تو پورا سندھ کچی آبادی کا منظر پیش کرے گا۔
میاں عامر محمود نے کہا کہ جب ایک شہر کو ترقی دیتے ہیں تو وہ بھی زیادہ نقل مکانی ہونے کی وجہ سے ترقی نہیں کرتا، لاہور میں ہر سال انسان بڑھتے ہیں، لاہور میں ہر سال لوگوں کی نقل مکانی بہت ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پہلی مردم شماری 1951 میں ہوئی، اس وقت آبادی 3کروڑ30لاکھ تھی، آج پاکستان کی آبادی 25کروڑ کے قریب ہے، پنجاب آج 13کروڑ آبادی کا صوبہ بن چکا ہے، سندھ 6ملین سے شروع ہوا، آج صرف کراچی کی آبادی 3کروڑ سے زیادہ ہے۔
پنجاب ملک ہوتا تو دنیا کا 13 واں بڑا ملک ہوتا
انہوں نے کہا کہ دنیا میں صرف 12 ایسے ملک ہیں جو پنجاب سے بڑے ہیں، پنجاب اگر ایک ملک ہو تو دنیا کا 13واں بڑا ملک ہو گا، صرف 31 ملک ہیں جن کی آبادی سندھ سے زیادہ ہے، دنیا میں 41 ممالک ایسے جن کی آبادی خیبرپختونخوا سے زیادہ ہے، بلوچستان کو دیکھیں تو 172ممالک ایسے ہیں جو رقبے میں بلوچستان سے چھوٹے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری تجویز ہے سندھ کے7 ڈویژن ہیں اس کو 7 حصوں میں تقسیم کیا جائے، کراچی اور حیدرآباد کیلئے تحریک بہت دیر سے چل رہی ہے، خیبرپختونخوا کے بھی 7ڈویژن ہیں، ہزارہ، ڈیرہ اسماعیل خان میں بھی الگ صوبے کی تحریک چل رہی ہے۔
چیئرمین دنیا میڈیا گروپ نے کہا کہ یواین نے ایک سروے کیا، سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ گول میں 193 ممالک کا سروے کیا گیا اور ہمارا نمبر 140واں ہے، ہیومن ڈویلپمنٹ انڈیکس میں 193ممالک کا سروے کیا گیا ہم 168 نمبر پر ہیں، قانون کی بالادستی کے حوالے سے سروے میں ہم 142 ممالک میں 129 نمبر پر ہیں، گلوبل ہنگر انڈیکس میں 127ممالک کا سروے ہوا، ہمارا نمبر 109واں ہے۔
44 فیصد بچوں کو متوازن غذا نہیں ملتی، مستقبل برباد کر لیا
انہوں نے کہا کہ ہمارے 44فیصد بچوں کو متوازن غذا نہیں ملتی، ان44فیصد بچوں کی ذہنی اور جسمانی نشوونما ٹھیک نہیں ہوگی، یہ 44فیصد بچے 20سال بعد کوئی کام نہیں کرسکیں گے، یہ 44فیصد بچے جب بڑے ہوں گے تو پاؤں کی سب سے بڑی زنجیر ہو گی، ہم نے اپنے 20سال بعد کا مستقبل بھی برباد کر لیا۔
انہوں نے واضح کیا کہ یہ وہ لوگ ہوں گے جو کوئی کام نہیں کرسکیں گے، اتنی بڑی تعداد تک پہنچنے کیلئے نیٹ ورک ہماری حکومت نے بنانا ہے، حکومت کے اوپر پہلے ہی کاموں کا اتنا بوجھ ہے کہ ان بنیادی چیزوں کا اس کو ہوش ہی نہیں۔
میاں عامر محمود نے کہا کہ ہم اس وقت صرف طلبہ،اساتذہ اورملک کے نوجوانوں سے بات کر رہے ہیں، ہم نے بات کر دی آپ انفرادی طور پر اس کو آگے لوگوں تک پہنچائیں، ترقی کا گراف آپ کو نیچے ہی جاتا ہوا نظر آئے گا، ان 80سالوں میں تمام حکمران خراب نہیں آئے کچھ اچھے بھی ہوں گے، کسی دور میں بھی ہماری حالت بہتری کی طرف کبھی نہیں گئی۔
صوبے چھوٹے ہوں تو سب کے سب ترقی کریں گے
انہوں نے وضاحت کی کہ بات ہوتی ہے کہ چھوٹے صوبے بننے سے اخراجات زیادہ ہوجائیں گے، ملک کے پاس وسائل پہلے ہی کم ہیں، چھوٹے صوبے بننے سے اخراجات بڑھنے کے بجائے کم ہو جائیں گے۔
میاں عامر محمود نے کہا کہ آج ایسے علاقے میں آئے ہیں جہاں صوبے کی تحریک بہت دیر سے چل رہی ہے، اس علاقے کے لوگوں نے اپنا ایک آزاد صوبہ بنانے کیلئے بہت قربانیاں دی ہیں، ہم آج آپ کی تحریک میں شامل ہونے آئے ہیں، ہم کہہ رہے ہیں پاکستان کے ہر ڈویژن کو صوبہ بنائیں، صوبے چھوٹے ہوجائیں تو سب کے سب ترقی کریں گے۔
انفرادی تبدیلی تک معاشرہ تبدیل نہیں ہو سکتا: چودھری عبدالرحمان
قبل ازیں چیئرمین ایپ سپ چودھری عبدالرحمان نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج کا دن ایبٹ آباد کی تاریخ میں یاد رکھا جائے گا، پاکستان کو بنے 80سال ہونے والے ہیں، پاکستان 20سال بعد 100سال کا ہوجائے گا، ہمیں سوچنا ہے کہ 100 سال بعد پاکستان کہاں کھڑا ہو گا۔
چودھری عبدالرحمان نے کہا ہے کہ ہمارے ملک میں 95 فیصد مسلمان ہیں، پاکستان ایک مسلم ملک ہے، ہم شفافیت میں دنیا میں 135 ویں نمبر پر ہیں، میاں عامر محمود کو ایک سچے پاکستانی اور عظیم لیڈر کے طور پر جانتا ہوں، میاں عامر محمود ہر سال ساڑھے 6 لاکھ طلبہ کو تعلیم کی روشنی سے منور کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ میاں عامر محمود نے پاکستان کو ساڑھے 400 کالجز اور 4 یونیورسٹیوں کا تحفہ دیا، ہمارے یہاں آنے کا مقصد اپنے کل کو بہتر کرنا ہے، جب تک انفرادی طور پر تبدیل نہیں ہوں گے تب تک معاشرہ تبدیل نہیں ہو گا، ہمیں ڈاکٹر، انجینئر بننے سے پہلے ایک اچھا انسان بننا ہو گا۔
چیئرمین ایپ سپ نے مزید کہا ہے کہ میاں عامر محمود نے اس ملک کو تعلیم کی روشنی سے فیض یاب کیا، میاں عامر محمود نے ایک کامیاب ناظم بن کر خدمت کی، ہمیں اپنا گورننس ماڈل بہتر کرنا پڑے گا، آج پورا پاکستان کہہ رہا ہے کہ گورننس ماڈل بہتر ہونا چاہئے، اختیارات کو نچلی سطح پر منتقل ہونا چاہئے۔
