لاہور: (محمد اشفاق) لاہور ہائیکورٹ نے سموگ کے پیش نظر اتوار کے روز کمرشل سرگرمیاں مکمل بند کرنے کی تجویز دے دی، عدالت نے مارکیٹس رات 10 بجے اور ریسٹورنٹس رات گیارہ بجے بند کرنے کے نوٹیفکیشن پر عملدرآمد کی ہدایت کر دی۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے شہری ہارون فاروق سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی، ڈپٹی کمشنر لاہور محسن رضا عدالت پیش ہوئے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ آپ کا نوٹیفکیشن ہے کہ مارکیٹس 10 بجے بند کرنے کی خلاف ورزیاں جاری ہیں، یہ نوٹیفکیشن 2023 کا ہے اس پر پر عملدرآمد کرائیں آپ کا نوٹیفکیشن کیا کہتا ہے، جس پر ڈی سی نے بتایا کہ نوٹیفکیشن کے مطابق بازار 10 بجے اور ریسٹورنٹس 11 بجے بند ہوں گے۔
دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ایک تجویز ہے کہ ایک ماہ کیلئے اتوار کو تمام کمرشل سرگرمیاں بند کرنی چاہیے، ایک دو ماہ یا چار ہفتے ایسا کرنا پڑے گا، شادی ہالز پر بھی نظر رکھیں، پورے دس بجے ہالز بند ہونے چاہئیں، شادیوں پر ون ڈش کی خلاف ورزی بھی ہو رہی ہے لیکن اس کا ماحولیات سے تعلق نہیں۔
عدالت نے ہدایت کی کہ شہر میں پانچ منٹ کیلئے بھی ٹریفک بند نہیں ہونی چاہیے، اس حوالے سے ڈی سی لاہور کو رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کر دی ۔
دوران سماعت عدالت نے شہر میں واسا کے تعمیراتی پروجیکٹس پر تشویش کا اظہار کیا اور ریمارکس دیئے کہ پیچھے چھ مہینے سے واسا کے تعمیراتی کام جاری ہیں، جگہ جگہ تعمیراتی کام ہو رہا ہے، واسا بتائے کہ اس کے پروجیکٹ کب ختم ہوں گے، واسا کے پروجیکٹ شروع ہوتے ہیں ختم ہونے کا نام نہیں لیتے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پائپ لائن ڈالنے کا پروجیکٹ لمبا نہیں ہونا چاہیے، آپ نے بڑے بڑے پائپ لا کر چھ ماہ پہلے سڑکوں پر رکھ دیئے، اس وجہ سے حادثات ہو رہے ہیں یہ کیا طریقہ کار ہے، پورے لاہور میں اتنی مٹی کر دی گئی ہے جس کی کوئی حد نہیں، اتنی مٹی میں سموگ گن کیا کام کر لے گی۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ہر بندہ اپنی ذمہ داری ادا کرے یہ میرا اکیلے کا کام تو نہیں، محکمہ ماحولیات واسا اور ایل ڈی اے کو جرمانے کیوں نہیں کرتا، واسا اپنے سارے پروجیکٹس کی تمام تفصیلات عدالت میں پیش کرے، مجھے یہ بتانا ہے کہ کنٹریکٹ کے مطابق یہ پروجیکٹ کب ختم ہونے تھے۔
بعدازاں عدالت نے سموگ کیس کی سماعت جمعہ کے روز تک ملتوی کر دی۔
