(لاہور نیوز) نیب نے 2 سال 7 ماہ میں مجموعی طور پر آٹھ کھرب چالیس ارب روپے کی ریکوری کر لی۔
چیئرمین نیب نے بتایا کہ نیب کو دو سال سات ماہ میں پندرہ ارب تیتیس کروڑ روپے کا بجٹ ملا ۔نیب نے ایک روپے کے خرچ کے عوض پانچ سو آڑتالیس روپے کی ریکوری کی، گذشتہ 23 سالوں میں نیب نے مجموعی طور پر آٹھ سو تراسی ارب روپے کی ریکوری کی تھی۔
نیشنل اکاؤنٹیبلٹی ایکٹ کی ایمینڈمننٹس کے بعد نیب میں اصلاحات کی گئیں، اصلاحات سے نیب میں بہترین اہداف حاصل کیے ہیں، نیب کا ادارہ اب تبدیل ہوگیا ہے جو غلطیاں تھیں انکی اصلاح کی ہیں، نیب میں ایس او پی وضع کر دیئے گئے ہیں جبکہ نیب میں جھوٹی اور جعلی شکایت درج کرانے والے خلاف کارروائی کا میکنزم بھی بنایا گیا ہے۔
ایس او پی سے بوگس اور بلیک میلنگ کے لیے کی گئی شکایات کا خاتمہ ہوا ہے، نیب میں ایس او پی وضع کردیے گئے ہیں ۔نیب میں انٹرنل اکاونٹیبلٹی سیل قائم کردیا گیا ہے ۔تمام ریجنل بیور مہینے میں ایک دفعہ کھلی کچہری لگاتے ہیں۔
شکایت کندہ کے لیے فیڈ بیک سسٹم بنا دیا گیا ہے اور پرفارما بنایا گیا ہے، نیب ڈیجلائزیشن پر منتقل ہوگیا ہے، تفتیش کے لیے جدید آے آئی ٹولز استعمال کیے جارہے ہیں، مقدمے کے کسی بھی مرحلے پر ملزم کو سنے جانے کا حق دیا گیا ہے، ہائی لیول کمیٹی بنائی گئی ہے جو ملزم کی شکایت پر اسکی تفتیش کا تفصیلی جائزہ لے گی۔
نیب میں شکایت کندہ کی سہولت کے لیے ان لائن بیان دینے کی سہولت متعارف کر دی گئی ہے، نیب کا خوف جو ماضی میں تھا وہ ختم کیا جارہا ہے، نیب اب گورنمنٹ آفیسرز ،پارلیمنٹیرین اور اسمبلی کے ممبران کو ڈائریکٹ نوٹس نہیں کرتا ہے، سرکاری آفسران کے خلاف شکایت کو متعلقہ چیف سیکرٹری یا سٹیبلشمنٹ کے ذریعے کیا جاتا ہے۔
کاروباری افراد کے ساتھ اعتماد سازی کی فضا قائم کی جارہی ہے، تمام چیمبر آف کامرس میں کے ساتھ قریبی روابط قائم کیے جارہے ہیں، وفاقی، صوبائی اور عدالتوں کی جانب سے شکایات کو ترجیحی دی جاتی ہے جبکہ عوام الناس کے ساتھ فراڈ کی شکایت کو بھی ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جاتا ہے تاہم صوبائی اور وفاقی محکموں کے ساتھ ملل کر سرکاری اثاثے واگزار کروائے جارہے ہیں۔
نیب اب تک پینتالیس لاکھ ایکٹر سے زائد سرکاری زمین واگزار کرا چکا ہے جس میں سے تیس لاکھ بانوے ہزار پانچ تیتیس جنگلات کی جگہ ہے، تیرہ لاکھ ننانوے ہزار تین سو سینتیس ایکڑ مینگورز لینڈ ہے اور اڑتیس ہزار چھ سو چوالیس ایکڑ ریونیو اتھارٹیز کی لینڈ ہے۔
چیئرمین نیب کا کہنا ہے کہ آؤٹ آف دی کورٹ سیٹلمینٹ میں عوام کا مفاد مقدم رکھا جاتا ہے، سیٹلمنٹ میں کوڑیوں کے بھاؤ والا تاثر سراسر غلط ، پاکستان سے بدعنوانی کا خاتمہ ہو جائے تو اس ملک کی کسی قرضہ کی ضروت نہیں ہے۔
