(لاہور نیوز) سیکڑوں سدا بہار نغموں اور لازوال شاعری کے خالق، معروف فلمی شاعر و مصنف احمد راہی کو مداحوں سے بچھڑے 23 برس بیت گئے۔
احمد راہی کا اصل نام غلام احمد تھا، وہ 12 نومبر 1923ء کو امرتسر میں پیدا ہوئے اور 1940ء میں لاہور منتقل ہو گئے، جہاں سے ان کے فن اور شہرت کا سفر شروع ہوا، وہ نہ صرف اردو بلکہ پنجابی ادب اور فلم کے بھی ایک درخشاں ستارے تھے۔
احمد راہی نے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز پنجابی فلم "بیلی" سے کیا، مگر ان کی شہرت کو جِلا ملی فلم "ہیر رانجھا" سے، جس کے لازوال نغمے آج بھی سننے والوں کو ایک خاص کیفیت میں مبتلا کر دیتے ہیں، انہوں نے اپنے کیریئر میں ایک ہزار کے قریب نغمے تخلیق کئے، جن میں اردو اور پنجابی دونوں زبانوں کے شاہکار شامل ہیں۔
احمد راہی کو ان کی فنی خدمات کے اعتراف میں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی، نگار ایوارڈ اور بولان ایوارڈ سمیت کئی اعزازات سے نوازا گیا۔
احمد راہی نے جہاں فلمی دنیا کو خوبصورت نغمے دیئے، وہیں ادب میں بھی اپنا مقام بنایا، ان کی شاعری میں محبت، درد، فطرت اور دیہی ثقافت کی جھلک ملتی ہے، جو انہیں اپنے ہم عصر شعرا سے ممتاز کرتی ہے۔
احمد راہی 2 ستمبر 2002ء کو لاہور میں مختصر علالت کے بعد اس دنیا سے رخصت ہو گئے، لیکن ان کا فن اور ان کے الفاظ آج بھی زندہ ہیں اور رہتی دنیا تک زندہ رہیں گے۔
