(ویب ڈیسک) پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی آبادیاں بھی سیلاب کی زد میں آ گئیں، لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔
بھارت سے آج شام ایک اور سیلابی ریلا چناب میں آئے گا، چناب اور راوی میں پھر سیلاب کا الرٹ جاری کر دیا گیا جبکہ آج پنجاب سمیت ملک بھر میں مون سون بارشوں کا نیا سلسلہ شروع ہونے کی پیشگوئی بھی کی گئی ہے جس سے سیلابی صورتحال بدتر ہو سکتی ہے۔
پنجاب کو چار دہائیوں کے تباہ کن سیلاب کا سامنا ہے جس نے لاہور، قصور، جھنگ، حافظ آباد، پاکپتن، سیالکوٹ، چنیوٹ، منڈی بہاؤالدین، گوجرانوالہ، وزیر آباد، سرگودھا، نارووال، بہاولنگر اور بہاولپور سمیت کئی اضلاع کو شدید متاثر کیا ہے، سیکڑوں دیہات کو تہس نہس کر دیا ہے اور اناج کی فصلیں تباہ کر دی ہیں۔
10 لاکھ افراد بے گھر، 1400 دیہات زیر آب
صوبہ پنجاب میں چار دہائیوں میں آنے والے بدترین سیلاب کی وجہ سے حکام کے مطابق رواں ہفتے کے دوران دس لاکھ سے زیادہ لوگ گھر بار چھوڑ کر محفوظ مقامات پر پناہ لینے پر مجبور ہوئے ہیں، پنجاب میں حالیہ سیلاب نے سینکڑوں دیہات میں تباہی مچائی، جس کی وجہ سے اناج کی اہم فصلیں بھی زیر آب آ گئی ہیں۔
پی ڈی ایم اے نے کہا کہ مون سون کی طوفانی بارشوں اور پڑوسی ملک کی جانب سے اپنے ڈیموں سے زیادہ پانی چھوڑنے سے صوبے میں بہنے والے تین دریاؤں میں پانی کا بہاؤ زیادہ ہوا، بعض جگہوں پر دریا کے کناروں کو توڑنا بھی پڑا، جس کی وجہ سے 1400 سے زیادہ دیہات میں سیلابی پانی داخل ہوا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق پنجاب میں سیلابی پانی سے اب تک 14 لاکھ 60 ہزار افراد متاثر ہو چکے ہیں۔
لاہور
دریائے راوی میں شاہدرہ کے مقام پر اونچے درجے کے سیلاب سے لاہور کے کئی علاقے متاثر ہوئے ہیں، جہاں لوگ نقل مکانی پر مجبور ہو گئے ہیں۔
رنگ روڈ سے ملحقہ بادامی باغ کے علاقے میں بھی دریائے راوی کا سیلابی پانی داخل ہوا، چوہنگ کے مختلف علاقے بھی زیر آب آ گئے ہیں، چوہنگ میں نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں پانی داخل ہونے کے بعد مکینوں نے نقل مکانی کر لی۔
منظور گارڈن اور برکت کالونی سمیت مختلف علاقوں میں سیلابی پانی آیا، فرخ آباد، عزیز کالونی، امین پارک، افغان کالونی، شفیق آباد بھی زیر آب آ گئے، انتظامیہ کی جانب سے مکینوں کی نقل مکانی یقینی بنانے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
بھارت سے چناب میں نیا ریلا
فلڈ فورکاسٹنگ پنجاب نے بھارت کی جانب سے پانی چھوڑنے کا نیا مراسلہ جاری کیا ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ بھارت سے سیلابی ریلا آج شام دریائے چناب ہیڈ تریموں بیراج پہنچے گا۔
ہیڈ تریموں بیراج پر انتہائی اونچے درجے کا سیلابی ریلا ہو گا، 2 ستمبر کو ہیڈ پنجند کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلابی ریلا پہنچے گا۔
دریائے راوی نے نارنگ منڈی میں بھی تباہی مچا دی، ہزاروں ایکڑ زرعی اراضی تباہ ہو گئی، مواصلات کا نظام درہم برہم ہونے کے باعث کئی دیہات اور ڈیرہ جات کا زمینی راستہ منقطع ہو گیا۔
اس کے علاوہ نارووال کے کئی دیہات زیر آب آ گئے، ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہو گئیں، شکر گڑھ نارووال روڈ بھی ڈوب گیا جبکہ قلعہ احمد آباد میں ریلوے ٹریک سیلاب کی زد میں آ گیا جس کی وجہ سے ٹرینوں کی آمد و رفت معطل ہو گئی۔
قادر آباد میں پانی کی سطح بہت بلند دیکھی گئی، آدمی سینوں تک ڈوب گئے اور بال بچوں سمیت نقل مکانی پر مجبور ہو گئے۔
چنیوٹ کی تحصیل لالیاں میں موضع کلری کا حفاظتی بند ٹوٹنے سے سو سے زائد دیہات پانی کی لپیٹ میں آنے کے بعد ہزاروں لوگوں نے نقل مکانی شروع کر دی ، چنیوٹ میں 8 لاکھ 5300 کیوسک سے زائد پانی کا سیلابی ریلا گزر رہا ہے۔
ساہیوال میں اورنگ آباد کے بند میں شگاف پڑنا شروع ہو گیا ہے ، بند سے ملحقہ آبادیاں پانی کی لپیٹ میں آ گئی ہیں ،انتظامیہ نے مکینوں کو محفوظ مقام پر منتقل ہونے کی ہدایت کر دی ہے۔
راول ڈیم کے سپل وے کھول دیئے گئے
این ڈی ایم اے کے ترجمان کے مطابق پانی کی سطح 1,751 فٹ تک پہنچنے پر صبح 6 بجے راول ڈیم کے سپل وے گیٹ کھول دیئے گئے۔
کورنگ نالہ میں پانی کے بہاؤ کو قابو کرنے کے لئے حفاظتی اقدامات کئے جا رہے ہیں۔
چناب اور ستلج میں اونچے درجے کا سیلاب
فلڈ وارننگ سینٹر نے خبردار کیا ہے کہ دریائے چناب کا بہاؤ کوٹ مومن پر 10 لاکھ کیوسک تک پہنچنے کا خدشہ ہے، مڈھ رانجھا سمیت 50 سے زائد دیہات زیرِ آب آ گئے ہیں۔
گنڈا سنگھ والا پر دریائے ستلج میں پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 61 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے اور انتظامیہ متاثرہ علاقوں سے لوگوں کو نکال رہی ہے۔
حافظ آباد اور جھنگ میں تباہی
ہیڈ قادرآباد پر پانی کا بہاؤ 10 لاکھ 77 ہزار کیوسک سے بڑھ گیا جس کے باعث حافظ آباد کی 75 بستیاں ڈوب گئیں۔
جھنگ کے ٹریمو ہیڈورکس پر پانی کی سطح مسلسل بلند ہو رہی ہے اور ڈپٹی کمشنر کے مطابق متاثرہ خاندانوں کو خوراک اور چارے کی فراہمی جاری ہے۔
پاکپتن میں بے گھر افراد دریا کے پشتوں پر پناہ لینے پر مجبور ہیں، متاثرین کے مطابق انہیں خوراک اور پینے کے پانی کی شدید قلت ہے۔
بہاولپور میں شگاف، دیہات زیرِ آب
بہاولپور میں دریائے ستلج کے زمندارہ بند میں شگاف پڑنے سے دیہات اور ہزاروں ایکڑ اراضی ڈوب گئی ہے، ریسکیو حکام نے یوسف والا اور احمد والا بند کو شدید متاثرہ قرار دیا ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے سیف سٹی اتھارٹی کے ڈرونز کے ذریعے متاثرین اور مویشیوں کا سراغ لگانے کے اقدامات کو کامیاب حکمتِ عملی قرار دیا۔
