
(لاہور نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے رات 12 بجے کے بعد ریسٹورنٹس کھولنے والوں کیخلاف کارروائی کا حکم دے دیا۔
لاہور ہائیکورٹ میں سموگ کے تدارک کیلئے دائر درخواستوں پر جسٹس شاہد کریم کی سربراہی میں سماعت ہوئی، محکمہ ماحولیات سمیت دیگر محکموں کے افسران عدالت پیش ہوئے۔
دوران سماعت عدالت نے کینال روڈ پر درختوں کی کٹائی کے حوالے سے سخت پابندیاں عائد کر دیں اور کہا کہ عدالت کی اجازت کے بغیر کوئی درخت نہیں کاٹا جائے گا۔
عدالت نے ڈی جی پی ایچ اے کے بیان پر بھی سخت تنقید کی اور کہا کہ اگر پی ایچ اے نے درخت کاٹے تو اس کا لائسنس منسوخ کر دیا جائے گا، عدالت نے پی ایچ اے کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے واضح کیا کہ وہ ییلو لائن پروجیکٹ کے خلاف نہیں بلکہ اس منصوبے پر انڈیپنڈنٹ کنسلٹنٹ مقرر کرنے کا حکم دیا ہے۔
عدالت نے کہا کہ کینال کو بطور ورثہ ڈکلیئر کیا جا چکا ہے اور اس حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے بھی موجود ہیں، عدالت نے جوہر ٹاؤن کے علاقے میں میاواکی طرز پر درخت لگانے کا بھی حکم دیا۔
سموگ ایمیشن اینالائزر مشین کے افتتاح کے حوالے سے عدالت نے استفسار کیا تو سرکاری وکیل نے بتایا کہ کچھ وجوہات کی بنا پر تاخیر ہوئی ہے۔
عدالت نے شیخوپورہ میں کالا سیاہ دھواں چھوڑنے والے بھٹوں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا اور ان پر پندرہ لاکھ روپے جرمانہ عائد کرتے ہوئے بیان حلفی لینے کا بھی حکم دیا۔
مزید برآں، عدالت نے محکمہ ماحولیات کے سربراہ کو فوری طور پر تبدیل کرنے کی بھی سفارش کی اور کہا کہ اگر شیخوپورہ کے بھٹہ مالکان خلاف ورزی کریں گے تو بھٹے گرا دیئے جائیں گے۔