
(لاہور نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے عمارتوں کی تعمیر کے حوالے سے بڑا حکم جاری کرتے ہوئے قرار دیا کہ اب کوئی عمارت گرین بلڈنگ سٹینڈرڈ کے بغیر نہیں بنے گی۔
جسٹس شاہد کریم نے سموگ تدارک کے متعلق کیس کی سماعت کی، ڈپٹی اٹارنی جنرل اسد علی باجوہ ، اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل حسن اعجاز چیمہ، ڈپٹی ڈائریکٹر ماحولیات علی اعجاز، ممبران ماحولیاتی کمیشن و دیگر محکموں کے نمائندے عدالت میں پیش ہوئے۔
ایل ڈی اے کے وکیل نے نئے بلڈنگ بائی لاز میں گرین بلڈنگ سٹینڈرڈ کو شامل کرنے سے متعلق رپورٹ پیش کی اور عدالت کو بتایا کہ پاکستان گرین بلڈنگ کونسل سے عمارات کی تعمیر کیلئے سرٹیفکیٹ لازمی ہو گا۔
جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دئیے کہ ایل ڈی اے کو زیر تعمیر بلڈنگز پر بھی ان قوانین کا اطلاق کروانا چاہئے ، تعمیر شدہ عمارات کو بھی گرین بلڈنگ سٹینڈرڈ کے مطابق کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔
دوران سماعت نہر کنارے ییلو لائن منصوبے سے متعلق نیسپاک کے پراجیکٹ منیجر جمشید جنجوعہ، ڈپٹی اٹارنی جنرل اسد علی باجوہ کے ہمراہ پیش ہوئے، جسٹس شاہد کریم نے نیسپاک افسر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ نہر کنارے ییلو لائن منصوبہ زیر غور ہے، کینال روڈ پر بڑے بڑے درخت ہیں، انہیں نہیں کاٹنا، عدالت کسی منصوبے کے خلاف نہیں ، لیکن ماحولیاتی سٹینڈرڈ کے مطابق بنایا جائے۔
اس پر پراجیکٹ منیجر نیسپاک نے عدالت کو بتایا کہ نہر پر تمام درختوں کو جیو ٹیک کر دیا گیا ہے، کسی درخت کو نہیں کاٹا جائے گا۔
جسٹس شاہد کریم نے دوران سماعت ریمارکس دئیے کہ سروس روڈز پر ہونے والے ٹریفک جام ایک سنجیدہ ایشیو ہے، سروس روڈز پر ہونے والی پارکنگ کے حوالے سے ٹریفک جام کے متعلق سی ٹی او ، کمیشن سے مشاورت کریں، ڈپٹی اٹارنی جنرل اسد علی باجوہ نے موٹروے پولیس کے متعلق کئے گئے اقدامات کی بک بھی پیش کی۔
جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دئیے کہ موٹروے پولیس کی کاوش اس ساری عدالتی کاروائی میں قابل تعریف ہے، موٹروے کے ایک افسر ہر سماعت پر موجود ہوتے ہیں۔
عدالت نے کیس کی مزید سماعت 11 جولائی تک ملتوی کر دی۔