(لاہور نیوز) کئی لازوال اور سدا بہار گیتوں کے خالق خواجہ پرویز کی آج برسی ہے، انہوں نے 10 ہزار سے زائد فلمی گیت لکھے۔
خواجہ پرویز 1932ء میں امرتسر کے ایک کشمیری گھرانے میں پیدا ہوئے، ان کا اصل نام خواجہ غلام محی الدین تھا، جبکہ "پرویز" ان کا تخلص بنا، جو آگے چل کر ان کی شناخت بن گیا، قیامِ پاکستان کے بعد وہ اپنے اہلِ خانہ کے ہمراہ پاکستان منتقل ہوئے اور لاہور کو اپنا مستقل مسکن بنایا۔
پچاس کی دہائی میں خواجہ پرویز نے گیت نگاری کا آغاز کیا، تاہم بطور فلمی شاعر ان کی پہچان 1964ء میں بنی، اس کے بعد گویا کامیابیوں کا ایک طویل سفر شروع ہوا۔
خواجہ پرویز نے نہ صرف اردو بلکہ پنجابی زبان میں بھی کمال مہارت سے نغمے تخلیق کئے، ان کے قلم سے نکلا ہر لفظ سننے والوں کے دل پر اثر انداز ہوا۔
مشہور گلوکارہ مسرت نذیر کی شادی بیاہ کی نغموں پر مشتمل مشہور البم کے نغمے بھی خواجہ پرویز ہی کے تحریر کردہ تھے، استاد نصرت فتح علی خان، مہدی حسن اور ملکہ ترنم نور جہاں نے بھی ان کے بے شمار گیت گائے۔
خواجہ پرویز 20 جون 2011ء کو لاہور میں انتقال کر گئے، وہ میانی صاحب کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں، مگر ان کے الفاظ، ان کے نغمے اور ان کی شاعری آج بھی زندہ ہے اور زندہ رہے گی۔
