(لاہور نیوز) برصغیر کے معروف گلوکار استاد برکت علی خان کو دنیا سے رخصت ہوئے 63 برس گزر گئے۔
وہ 1905ء میں قصور میں پیدا ہوئے، ان کا تعلق موسیقی کے مشہور پٹیالہ گھرانے سے تھا، استاد برکت علی خان نے غزل گائیکی کو نئی جہت بخشی، استاد برکت علی خان کا کلاسیکل فن آج بھی زندہ ہے۔
استاد برکت علی خان، استاد علی بخش خان قصوری کے فرزند اور استاد بڑے غلام علی خان کے چھوٹے بھائی تھے، استاد برکت علی خان نے موسیقی کی تعلیم اپنے والد علی بخش خان قصوری سے حاصل کی، وہ ٹھمری، دادرا، غزل، گیت اور ماہیا گانے میں اپنا جواب نہیں رکھتے تھے۔
استاد برکت علی خان کی آواز میں اتنا درد اور رسیلا پن تھا کہ سننے والے وجد میں آجاتے، 1940ء کی دہائی میں انہیں جنوبی ایشیا میں غزل گائیکی کا بے تاج بادشاہ تصور کیا جاتا تھا۔
انہوں نے کلاسیکل گلوکاری میں ناصرف شہرت حاصل کی بلکہ گلوکاری کے میدان میں جوہر دکھانے والوں نے آپ کے فن کی پیروی بھی کی، جن میں سب سے بڑا نام موجودہ عہد کے نامور غزل گائیک غلام علی کا ہے، جو خود بھی استاد برکت علی خان کے شاگرد ہیں۔
استاد برکت علی خان 19 جون 1962ء کو لاہور میں وفات پا گئے تھے، وہ میانی صاحب قبرستان میں سپرد خاک ہیں۔
