اپ ڈیٹس
  • 353.00 انڈے فی درجن
  • 313.00 زندہ مرغی
  • 453.00 گوشت مرغی
  • پولٹری
  • چینی یوآن قیمت خرید: 39.66 قیمت فروخت : 39.73
  • یورو قیمت خرید: 326.44 قیمت فروخت : 327.02
  • برطانوی پاؤنڈ قیمت خرید: 373.60 قیمت فروخت : 374.27
  • آسٹریلیا ڈالر قیمت خرید: 185.85 قیمت فروخت : 186.18
  • کینیڈا ڈالر قیمت خرید: 202.41 قیمت فروخت : 202.78
  • جاپانی ین قیمت خرید: 1.80 قیمت فروخت : 1.80
  • اماراتی درہم قیمت خرید: 76.33 قیمت فروخت : 76.47
  • کویتی دینار قیمت خرید: 912.73 قیمت فروخت : 914.36
  • کرنسی مارکیٹ
  • تولہ: 443600 دس گرام : 380400
  • 24 سونا قیراط
  • تولہ: 406630 دس گرام : 348697
  • 22 سونا قیراط
  • تولہ: 6136 دس گرام : 5266
  • چاندی تیزابی
  • صرافہ بازار
شہرکی خبریں

بھارت کا دریائے چناب کے پانی میں پاکستان کا حصہ کم کرنے پر غور

17 May 2025
17 May 2025

(ویب ڈیسک) برطانوی خبر رساں ایجنسی رائٹرز نے رپورٹ دی ہے کہ بھارت دریائے چناب سے پاکستان کا حصہ کم کرنے کے منصوبے پر غور کر رہا ہے۔

چھ ذرائع  نے رائٹرز کو بتایا کہ 22 اپریل کے حملے کے بعد بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے حکام کو دریائے چناب، جہلم اور سندھ پر منصوبوں کی منصوبہ بندی اور عمل درآمد تیز کرنے کی ہدایت کی ہے، یہ تینوں آبی ذخائر دریائے سندھ کی شاخیں ہیں اور انہیں بنیادی طور پر پاکستان کے استعمال کے لئے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

دو ذرائع نے بتایا کہ زیر بحث اہم منصوبوں میں سے ایک دریائے چناب پر واقع رنبیر نہر کی لمبائی کو دگنا کر کے 120 کلومیٹر تک بڑھانا ہے جو بھارت سے گزر کر پاکستان کے اہم زرعی مرکز پنجاب کے علاقے تک جاتی ہے، یہ نہر سندھ طاس معاہدے پر دستخط ہونے سے بہت پہلے انیسویں صدی میں تعمیر کی گئی تھی۔

چار ذرائع  نے ان مذاکرات اور دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ بھارت کو آبپاشی کے لئے دریائے چناب سے محدود مقدار میں پانی نکالنے کی اجازت ہے لیکن ایک وسیع نہر، جس کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ اسے کھودنے میں کئی سال لگ سکتے ہیں، بھارت کو 150 کیوبک میٹر فی سیکنڈ پانی موڑنے کی اجازت دے گی جو موجودہ تقریباً 40 کیوبک میٹر سے بہت زیادہ ہے۔

رنبیر نہر کی توسیع کے حوالے سے بھارتی حکومت کے مشاورتی عمل کی تفصیلات اس سے قبل شائع نہیں کی گئیں، مذاکرات گزشتہ ماہ شروع ہوئے تھے اور جنگ بندی کے بعد بھی جاری رہے۔

بھارت کی وزارتوں برائے پانی، امور خارجہ اور مودی کے دفتر  نے ان خبروں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا، اسی طرح بھارت کی بڑی ہائیڈرو الیکٹرک پاور کمپنی  جو دریائے سندھ پر کئی منصوبے چلا رہی ہے اس نے بھی ان خبروں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

Install our App

آپ کی اس خبر کے متعلق رائے