
(محمد اشفاق) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس امجد رفیق کا بڑا فیصلہ ، ہیروئن سمگلروں کے خلاف رینجرز کی کارروائی کو درست قرار دے دیا۔
رینجرز کسٹمز ایکٹ کے تحت ہیروئن سمگلروں کے خلاف کاروائی کرسکتی ہے۔ جسٹس امجد رفیق نے قانونی نکتہ طے کردیا۔ عدالت نے ہیروئن برآمدگی کیس کے ملزم کی درخواست ضمانت خارج کردی۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس امجد رفیق نے 4 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔ عدالت نے فیصلے میں لکھا ہے کہ 10اکتوبر 2024ء کو ملزم سے ہیروئن برآمدگی کا مقدمہ ہڈیارہ پولیس نے درج کیا۔ رینجرز کو بارڈر کے قریب ایک گاؤں میں کچھ مشکوک افراد کی موجودگی کی خبر ملی۔ ریڈ کرنے پر ملزم مقبول علی سے مجموعی طور پر 1060 گرام ہیروئن برآمد ہوئی۔ ملزم کے وکیل کے مطابق، رینجرز نے ماضی میں ہونے والے ایک اختلاف کے باعث اس جھوٹے کیس میں نامزد کیا۔ وکیل کے مطابق، پاکستان رینجرز کے پاس انسداد نشہ آور مواد ایکٹ کے تحت کسی کو گرفتار کرنے کا اختیار نہیں۔ وکیل کے مطابق، حکومتی نوٹیفکیشن کے تحت، گرفتاری کی صورت میں رینجرز کا آفیسر انسپکٹر رینک سے چھوٹا نہیں ہونا چاہیے۔ وکیل کے مطابق، موجودہ کیس میں ریڈ کرنے والی ٹیم رینجر کے سب انسپکٹر کی زیر نگرانی تشکیل دی گئی تھی۔
فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان رینجرز کے افسران کے مطابق، کسٹمز ایکٹ کے تحت رینجرز افسران انٹرنیشنل بارڈر سے 20 کلو میٹر کے اندر کسی مشکوک شخص کو چیک کر سکتے ہیں، ملزم کے وکیل کی دلیل تسلیم نہیں کی جا سکتی کہ رینجرز کے سب انسپکٹر کی جانب سے گرفتاری نے سارے واقعہ کو خراب کیا ہے۔
جسٹس امجد رفیق نے فیصلے میں مزید لکھا ہے کہ رینجرز کے مختلف اقسام کے افسران کے پاس کسٹمز ایکٹ کے ذریعے متعلقہ اختیارات موجود ہیں،رینجرز افسران نے ملزم سے منشیات برآمدگی کے بعد اسے پولیس کے حوالے کر دیا تھا، عدالتی ملزم / درخواست گزار سے بھاری مقدار میں ہیروئن برآمد ہوئی ہے جسے غلطی قرار نہیں دیا جا سکتا، ریکارڈ پر ایسا کچھ نہیں کہ رینجرز نے کسی بری نیت سے ملزم کو مقدمے میں نامزد کیا۔عدالت ماضی کے عدالتی فیصلوں پر انحصار کرتے ہوئے ملزم کی درخواستِ ضمانت مسترد کرتی ہے۔