اسلام آباد آنے کا فیصلہ کیا تو کوئی ہمارا راستہ نہیں روک پائے گا: مولانا فضل الرحمان
(ویب ڈیسک) جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے سربرا مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اگر ہم نے آنے کا فیصلہ کیا تو تمہاری گولیاں ختم ہوجائیں گی لیکن ہمارے سینے ختم نہیں ہوں گے، شرافت سے رہو ہم سے بڑا بدمعاش کوئی نہیں۔
پشاور میں اسرائیل مردہ باد کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم پارلیمنٹ میں چھوٹی قوت ہیں لیکن عوام میں چھوٹی قوت نہیں، بات چیت کے راستے سارے مسائل حل ہوئے، ترامیم بل ہم سے چھپایا جارہا تھا، کہا گیا کہ 9 گھنٹے میں ترامیم منظور کرنی ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آئین، جمہوریت، عدلیہ اور پارلیمنٹ کے ساتھ جو کیا جارہا تھا ہم نے اس کا راستہ روکا، دینی مدارس کے بل پر 9 ماہ بات کی حکومت نے خود ڈرافٹ منظور کیا۔
انہوں نے کہا کہ کچھ قوتوں نے مداخلت کی اور بل روک دیا گیا، ان کا خیال ہے ہم تھک جائیں گے اور بات ختم ہو جائے گی حالانکہ پی ڈی ایم کے وقت اس بل پر اتفاق ہوا، ایک بل تیار ہو چکا ہے اسے کیوں منظور نہیں کیا جاتا۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے گھر پر ایک ماہ ملاقاتیں ہوتی رہیں، بلاول بھٹو سے کراچی اور نواز شرہف سے لاہور میں 5 گھنٹے ملاقات ہوئی، سینیٹ نے مسلم لیگ ن سمیت پیپلز پارٹی اور ساری جماعتوں نے حمایت کی، قومی اسمبلی میں وزیر اعظم کی موجودگی میں بل منظور ہوا، پھر صدر آصف زرداری نے دستخط کیوں نہیں کیے، کیا یہ بدنیتی، دھوکا اور فراڈ نہیں ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے اس موقع پر کارکنوں سے پوچھا کہ اسلام آباد کی طرف مارچ کرتے ہیں کیا آپ لوگ تیار ہیں، یہ جنگ ہم جیتیں گے، مفتی تقی عثمانی نے بتایا مدارس کے اجلاس میں فیصلہ کریں گے، ہم کال دیں گے آپ تیار رہیں، آپ ہمیں آزما چکے ہیں، ہمیں دھمکیاں مت بھیجا کرو باوردی ایجنسیوں والو دھمکیوں سے ڈرتے نہیں بگڑتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری طرح کے مولویوں کو میڈیا پر لایا جا رہا ہے، مولویوں کو لڑوانے کی کوشش نہ کی جائے، دینی مدارس میں مداخلت قبول نہیں، مالیاتی نظام، نصاب، انتظامی ڈھانچے پر بات ہوئی اور معاملات طے ہوئے، 2010 میں معاہدہ طے ہوا تھا لیکن معاہدے کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے، مدارس محکمہ تعلیم کے ساتھ رجسٹرڈ ہوں گے ماتحت نہیں ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پشاور میں تاریخی اجتماع کر کے پوری دنیا کو پیغام دیا ہے کہ فلسطین اور فلسطینیوں کے حقوق ہیں اور فلسطینی بھائیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ہے، ہم ایک مضبوط مؤقف پر قائم ہیں، امریکیوں کا کل بھی معلوم ہے اور آج بھی معلوم ہے، انہی مغربی طاقتوں نے جنگ عظیم اول اور دوم میں قتل عام کیا تھا اور اسی طرح افغانستان، عراق اور فلسطین میں مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ 50 ہزار شہدا میں بچے اور عورتیں شامل ہیں، اس کے بعد بھی کیا امریکا کو انسانی حقوق کی بات کرنی چاہیے، انسانی حقوق کا قتل عام ہو رہا ہے، امریکا اور مغربی دنیا انسانیت کی قاتل ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اگرصدام حسین کو ایک شہر میں آپریشن کی وجہ سے پھانسی دی گئی تھی کیا اسی جرم میں نیتن یاہو کو سزا نہیں دی جا سکتی، سربراہ جمعیت علمائے اسلام نے کہا کہ میں اپنی اسٹیبلشمنٹ کو بھی کہنا چاہتا ہوں کہ جنرل مشرف کے مارشل لا نے امریکا کا اتحادی ہونے کا اعلان کیا اور امریکا کو پاکستان میں اڈے دیے، فضائی راہداری دی اور افغانستان میں اپنے مسلمان بھائیوں کے خلاف اپنی فوج، اڈے اور فضا کو استعمال کیا۔
انہوں نے کہا کہ اگر آج بھی حکومت ان پالیسیوں کی پیروی کرے گی تو پھر بھی میدان مقابلے کے لیے جمعیت علمائے اسلام کے کارکنوں کو پائیں گے، ان کا کہنا تھا کہ عوام اور برصغیر کے عوام آپ کے ساتھ نہیں ہیں، حکمرانوں ذرا سوچو، مودی ڈٹ کر کہتا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے، آپ کو فلسطینیوں کے حق میں کھل کر کھڑے ہونے کی جرات کیوں نہیں ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ میرا دعویٰ ہے کہ قوم اور عوام ہمارے ساتھ ہے، جب بھی قوم کو آوازدی تو قوم نے لبیک کہا اور عوام کی ایک ہی آواز ہے جے یو آئی پاکستان کے مستقبل کو اپنے ہاتھ میں لے۔