(لاہور نیوز) پنجاب اور خیبرپختونخوا میں زہریلے دھویں کے باعث فضاؤں میں دھندلا پن محسوس ہونے لگا، آلودہ فضا نے سانس لینا بھی محال بنا دیا۔
دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں آج بھی لاہور پہلے نمبر پر ہے، شہر میں سموگ کی مجموعی شرح 910 تک جا پہنچی ہے۔
صوبائی دارالحکومت کے علاقے ڈی ایچ اے کا ایئر کوالٹی انڈیکس 1236، جوہر ٹاؤن کا 991، سید مراتب علی روڈ کے علاقے کا ایئر کوالٹی انڈیکس 1256 ریکارڈ کیا گیا، غازی روڈ انٹرچینج کا اے کیو آئی 904 ریکارڈ کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ ملتان کا اے کیو آئی 800 تک جا پہنچا جبکہ پشاور 258، فیصل آباد 252 اور اسلام آباد میں اے کیو آئی 253 ریکارڈ کیا گیا ہے۔
سموگ کے باعث خشک کھانسی، سانس میں دشواری، بچوں میں نمونیا اور چیسٹ انفیکشن میں اضافہ ہو رہا ہے، ایک ہفتے میں لاہور کے 5 بڑے سرکاری ہسپتالوں میں 35 ہزار سے زائد مریض رپورٹ ہوئے۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ 14 نومبر سے مغربی ہواؤں کا ایک سلسلہ ملک میں داخل ہو گا۔
دوسری جانب امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ پاکستان میں سموگ کی شدت اتنی زیادہ ہو گئی ہے کہ خلاء سے بھی نظر آنے لگی ہے۔
امریکی خلائی ایجنسی ناسا کی سیٹلائٹ تصاویر میں حالیہ ویک اینڈ پر لاہور اور ملتان پر اتنی گہری سموگ ہے کہ سڑکیں اور عمارتیں اُس کی لپیٹ میں آ گئیں، تصاویر میں صرف دھند دیکھی گئی۔
دریں اثناء پنجاب میں سموگ کے باعث لاہور، ملتان، فیصل آباد اور گوجرانوالہ میں دکانیں، شاپنگ مالز، مارکیٹیں رات 8 بجے بند کرانے کے فیصلے پر مکمل عملدرآمد نہ ہو سکا، رات 8 بجے کے بعد کاروبار جاری رکھنے والوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے دکانیں سیل کر دی گئیں۔
حکومت کی جانب سے ریسٹورنٹس کی آؤٹ ڈور ڈائننگ، آؤٹ ڈور گیمز، نمائشوں اور تقریبات پر بھی 11 نومبر سے 17 نومبر تک پابندی عائد کر دی گئی ہے، میڈیکل سٹورز، لیبارٹریز، پٹرول پمپس اور کریانہ سٹورز پابندی سے مستثنیٰ ہوں گے۔