کراچی: (لبنیٰ ممتاز) بلبل پاکستان کا لقب پانے والی دھیمے سروں کی ملکہ نیرہ نور کی آج 74 ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے، نیرہ نور پلے بیک سنگر غزل گائیک کے طور پر جانی جاتی ہیں۔
بلبل پاکستان کے نام سے شہرت پانے والی سریلی گلوکارہ نیرہ نور 3 نومبر 1950 کو بھارت میں پیدا ہوئیں، نیرہ نور نے نامور شعراء مرزا اسد اللہ غالب، ناصر کاظمی، ابن انشاء، فیض احمد فیض و دیگر کی شاعری کو دلکش و سریلے انداز سے گایا، نیرہ نور نے پاکستانی فلموں کیلئے سینکڑوں گانے بھی گائے۔
ان کے مشہور گیتوں میں ’’اے جذبہ دل گر میں چاہوں ہر چیز مقابل آ جائے‘‘، ’’تیرا سایہ جہاں بھی ہو سجناں پلکیں بچھا دوں‘‘، ’’روٹھے ہو تم ، تم کو کیسے مناؤں پیا‘‘، ’’مجھے دل سے نہ بھلانا چاہے روکے یہ زمانہ‘‘ و دیگر لاتعداد شہرہ آفاق گیت شامل ہیں۔
نیرہ نور 1971 سے 2012 تک موسیقی کی دنیا میں اپنی آواز کا جادو جگاتی رہیں، نیرہ نور کو ان کی فنی خدمات پر سال 2006ء میں پرائیڈ آف پرفارمنس کے اعزاز سے بھی نوازا گیا۔
پاکستان کی میوزک انڈسٹری کا درخشندہ ستارہ نیرہ نور نے 20 اگست 2022ء کو اس جہان فانی سے کوچ کیا، نیرہ نور دنیائے موسیقی کا وہ نور ہیں جنہیں بھلانا مداحوں کیلئے ممکن نہیں، زمانہ آج بھی ان کے گیتوں کا دیوانہ ہے۔