اپ ڈیٹس
  • 302.00 انڈے فی درجن
  • 411.00 زندہ مرغی
  • 595.00 گوشت مرغی
  • پولٹری
  • چینی یوآن قیمت خرید: 39.45 قیمت فروخت : 39.52
  • امریکن ڈالر قیمت خرید: 278.35 قیمت فروخت : 278.85
  • یورو قیمت خرید: 311.41 قیمت فروخت : 311.97
  • برطانوی پاؤنڈ قیمت خرید: 367.19 قیمت فروخت : 367.85
  • آسٹریلیا ڈالر قیمت خرید: 188.84 قیمت فروخت : 189.18
  • کینیڈا ڈالر قیمت خرید: 206.50 قیمت فروخت : 206.87
  • جاپانی ین قیمت خرید: 1.92 قیمت فروخت : 1.93
  • سعودی ریال قیمت خرید: 74.19 قیمت فروخت : 74.32
  • اماراتی درہم قیمت خرید: 76.31 قیمت فروخت : 76.45
  • کویتی دینار قیمت خرید: 911.31 قیمت فروخت : 912.95
  • کرنسی مارکیٹ
  • تولہ: 262700 دس گرام : 225200
  • 24 سونا قیراط
  • تولہ: 240807 دس گرام : 206432
  • 22 سونا قیراط
  • تولہ: 3116 دس گرام : 2674
  • چاندی تیزابی
  • صرافہ بازار
شہرکی خبریں

حکومت آئینی ترامیم کیلئے ہماری تجاویز قبول کرے تو اتفاق ہو سکتا ہے: فضل الرحمان

11 Oct 2024
11 Oct 2024

(لاہور نیوز) جمعیت علما اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ حکومت آئینی ترامیم کیلئے ہماری تجاویز قبول کرے تو اتفاق ہو سکتا ہے۔

اسلام آباد میں اسلم غوری اور کامران مرتضی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ جمعیت علما اسلام اور پیپلزپارٹی متفقہ مسودے کی طرف آگے بڑھیں، ہم چاہتے ہیں کہ انیسویں ترمیم کو ختم کرکے 18ویں ترمیم کو اصل شکل میں بحال کیا جائے۔

فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ حکومت نے آج آئینی ترمیم کے لیے مسودہ فراہم کیا ہے، ہم آج ہی اس پر غور کا آغاز کرنے جا رہے ہیں، ہماری تجاویز بھی قبول کی جائیں تو مناسب مسودے پر اتفاق کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مسودے پر اتفاق اس وقت ہوسکتا ہے جب لچک کا مظاہرہ کیا جائے، کوشش کر رہے ہیں کہ مسودے سے قابل اعتراض مواد کو مکمل صاف کیا جائے۔

سربراہ جے یو آئی ف کا کہنا تھا کہ حکومت نے کالے بیگ میں جو مسودہ بھیجا تھا اسے ہم نے مسترد کردیا تھا، اور عوام میں ہمارے موقف کو پذیرائی ملی۔ اب ہم اور پیپلزپارٹی اتفاق کے بعد مسودہ پی ٹی آئی سے شیئر کریں گے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ایک جج کی ریٹائرمنٹ یا توسیع کے معاملے پر عدلیہ کو تقسیم نہ کیا جائے، جج کو جج رہنے دیں، آئینی عدالت یا بینچ کی صورت میں معاملہ طے ہو سکتا ہے، بات صرف اصولوں کی ہے کہ آئینی اور سیاسی معاملات کو الگ عدالت سنے جبکہ دیگر عدالتیں عوام کو بروقت انصاف دیں۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا مزید کہنا تھا کہ اٹھارویں ترمیم کے لیے 9 مہینے لگائے تھے تو اس کے لیے 9 دن تو دیے جائیں۔

 
Install our App

آپ کی اس خبر کے متعلق رائے