(سہیل قیصر) آج دن ہے اُنہیں خراج تحسین پیش کرنے کا جو تاریخ سے لے کر زبان و بیان تک پچھلے وقتوں کی کڑی قرار دئیے جاتے ہیں، جن کا وجود ہمارے سروں پر ہمیشہ گھنے سائے کی طرح رہتا ہے۔
پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج بزرگوں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے، اقوامِ متحدہ نے 14 دسمبر 1990 کو ہر سال یکم اکتوبر کو ’’معمر افراد کا عالمی دن‘‘ کے طور پر منانے کا اعلان کیا تھا۔
کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ:
پہنچا ہے بزرگوں کے بیانوں سے جو ہم تک
کیا بات ہوئی کیوں وہ زمانہ نہیں آتا
تو جان لیجئے کہ جیسے بزرگوں کا بتایا ہوا زمانہ کبھی نہیں آئے گا ویسے ہی جانے والے بزرگ بھی کبھی واپس نہیں آئیں گے، تو بس مراد کو وہی پہنچے گا جو وقت پر بزرگوں کی باتوں کو سمجھ لے گا، بزرگوں کی قدر کرے گا چاہے وہ ماں، باپ کے روپ میں ہمارے سامنے ہوں یا کسی اور روپ میں۔
اِس دن کو منانے کا مقصد بھی یہی ہے کہ بزرگ شہریوں کے حوالے سے شعور کو اُجاگر کیا جائے، خصوصاً والدین کے حوالے سے، یقیناً وہ ہم سے بہترین رویوں کی اُمید رکھتے ہیں۔
ربِ کائنات تو یوں بھی ارشاد فرما چکے کہ اُس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرنا اور ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرتے رہنا، اگر ان میں سے ایک یا دونوں تمہارے سامنے بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو اُن کو اُف تک نہ کہنا اور نہ انہیں جھڑکنا اور اُن سے بات ادب کے ساتھ کرنا۔
باقی بات اپنی اپنی سمجھ کی ہوتی ہے جو سمجھ گیا وہ بامراد ٹھہرا اور جو نہ سمجھ سکا وہ نامراد کہلایا۔
پاکستان کا ہر شہری بزرگوں کے عالمی دن پر اپنی زندگی پاکستان کی بہتری کیلئے وقف کر دینے والے ان بزرگوں کو سلام پیش کرتا ہے۔