(ویب ڈیسک) پاکستان ریڈ بال ٹیم کے ہیڈ کوچ جیسن گلیسپی نے کہا ہے کہ پلیئرز کو اعتماد دینا ضروری ہے لیکن ہمیں کہیں نہ کہیں نیا خون لانا ہوگا۔
چیمپئنز کپ میں کمنٹری کے دوران گفتگو کرتے ہوئے جیسن گلیسپی نے کہا کہ کھلاڑیوں پر بھروسہ اور اعتماد بہت ضروری ہے، پلیئرز کا مورال بلند رکھنے کیلئے ان کو یہ باور کروانا ضروری ہے کہ ہمیں ان پر بھروسہ ہے، یہ سب اچھے کھلاڑی ہیں، کوئی راتوں رات اپنی صلاحیت نہیں کھو دیتا، ایک یا دو خراب سیریز ان کو برا پلیئر نہیں بنا سکتی۔
انہوں نے کہا کہ مجھے آئے ہوئے چند ماہ ہی ہوئے ہیں، میں پلیئرز کو سمجھنا شروع کرچکا ہوں، ایک بری سیریز کے بعد جلد بازی میں کوئی فیصلہ نہیں کرنا چاہتے، میں نے یہاں اپنے سبق بھی سیکھے ہیں، ان ایریاز کو پہچانا ہے جہاں بہتری کی ضرورت ہے، پلیئرز کی فٹنس کا معاملہ کنٹرول ہوسکتا ہے۔
قومی ریڈ بال کوچ کا کہنا تھا کہ پلیئرز کے ورک لوڈ مینجمنٹ پر گیری کرسٹن سے بھی بات ہوئی ہے، ہر فارمیٹ کھیلنے والے تمام پلیئرز کا ورک لوڈ ذہن میں ہے، میں یقینی بنانا چاہتا ہوں کہ ہم اپنے ہر فارمیٹ پلیئرز کی دیکھ بھال کریں، ہمیں 11 کھلاڑیوں سے بالاتر ہوکر ایک سکواڈ کی سوچ اپنانا ہوگی۔
جیسن گلیسپی نے مزید کہا کہ کامران غلام کو شاہینز کے ساتھ بھی دیکھا تھا، وہ اچھا پلیئر ہے، کامران غلام کی فارم اور پرفارمنس سے واقف ہوں، وہ ہماری پلاننگ میں ہے، کامران غلام کو بتایا گیا ہے کہ اس وقت موجودہ پلیئرز کو اعتماد دیا گیا ہے، پلیئرز کو اعتماد دیتے ہیں تو ہی ان سے بہتر نتائج حاصل کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر کسی کی ناکامیوں کا سلسلہ طویل ہوگا تو دیکھیں گے کہ کیا تبدیلی لانا ہے، ہوسکتا ہے کہ ہم آنے والے دنوں میں کہیں کہیں نوجوان ٹیلنٹ کو بھی ٹیسٹ میں آزمائیں۔
گلیسپی کا کہنا تھا کہ کنکشن کیمپ میں پلیئرز نے کافی مثبت خیالات کا اظہار کیا، ہمیں کہیں نہ کہیں نیا خون لانا ہوگا، سپن کے شعبے میں بھی کچھ نوجوان پلیئرز سامنے آئے ہیں، نوجوان پرفارمرز کو شاہین کے ساتھ غیر ملکی ٹورز کا تجربہ دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ میری سوچ میں فیملی ہمیشہ ترجیح ہونی چاہیے، انگلینڈ سیریز سے مصروف سیزن شروع ہونا ہے جس میں آرام بالکل نہیں ملنا، خواہش تھی کہ شاہین آفریدی پہلا ٹیسٹ چھوڑ کر فیملی کو وقت دیتے، مستقبل کی مصروفیات دیکھ کر پلیئرز کو چیمپئنز کپ کے بقیہ میچز سے روکا۔
جیسن گلیسپی نے کہا کہ شان مسعود کو کپتان بننے کے بعد چیلنجز کا سامنا رہا، ان کا بطور کپتان آغاز اچھا نہ تھا لیکن ان کی لیڈر شپ نے مجھے متاثر کیا ہے، پاکستان کرکٹ کیلئے میری اور شان مسعود کی سوچ یکساں ہے۔