(لاہور نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے سٹیٹ بینک سے نجی بینکوں کے خلاف قانونی کارروائی کے طریقہ کار کی تفصیلات طلب کرلیں۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عابد عزیز شیخ نے 28 سال پرانے ڈالر اکاؤنٹ کی تصدیق نہ کرنے کے خلاف ڈاکٹر فیاض کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار کی جانب سے میاں عرفان اکرم ایڈووکیٹ عدالت پیش ہوئے۔
درخواست گزار کے وکیل کی جانب سے مؤقف اپنایا گیا کہ درخواست گزار نے 1996 میں اس وقت کے مشہور نجی بینک میں ڈالر اکاؤنٹ کھلوایا تھا، ڈالر اکاؤنٹ میں 15000 ڈالر جمع کروائے تھے، 2002 میں نجی بینک ایک دوسرے نجی بینک میں ضم ہو گیا تھا، نجی بینک نے بتایا ان کا ڈالر اکاؤنٹ ریکارڈ میں موجود نہیں ہے۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ڈالر اکاؤنٹ کے لیے بینکنگ محتسب سے رجوع کیا، 2018 میں بینکنگ محتسب نے نجی بینک کو ڈالر کی ادائیگی کا حکم دیا، نجی بینک نے بینکنگ محتسب کے فیصلے کے خلاف صدر پاکستان کو اپیل کی جو مسترد ہو گئی، 2021 میں لاہور ہائیکورٹ نے بھی بینک کی رٹ خارج کر دی تھی۔
درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت سٹیٹ بینک کو ڈالر منافع سمیت ادا کرنے کا حکم دے۔
مرکزی بینک کے وکیل نے کہا کہ سٹیٹ بینک کسی بینک سے ریکوری کرنے کا اختیار نہیں رکھتا۔
عدالت عالیہ نے مرکزی بینک کے وکیل کے بیان پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ اگر سٹیٹ بینک کے پاس اختیار نہیں تو اختیار کس کے پاس ہے؟، سٹیٹ بینک نجی بینک کا لائسنس منسوخ کرنے کا اختیار رکھتا ہے، بتایا جائے کونسا قانون ہے جس کے تحت سٹیٹ بینک نجی بینکوں کے خلاف کارروائی نہیں کر سکتا۔
بعدازاں عدالت نے 28 سال پرانے ڈالر اکاؤنٹ کی تصدیق نہ کرنے کے خلاف درخواست پر سٹیٹ بینک سے آئندہ سماعت پر نجی بینکوں کے خلاف کارروائی کے قانونی طریقہ کار کی تفصیلات طلب کر لیں۔