اپ ڈیٹس
  • 306.00 انڈے فی درجن
  • 595.00 گوشت مرغی
  • پولٹری
  • چینی یوآن قیمت خرید: 39.45 قیمت فروخت : 39.52
  • امریکن ڈالر قیمت خرید: 278.35 قیمت فروخت : 278.85
  • یورو قیمت خرید: 311.41 قیمت فروخت : 311.97
  • برطانوی پاؤنڈ قیمت خرید: 367.19 قیمت فروخت : 367.85
  • آسٹریلیا ڈالر قیمت خرید: 188.84 قیمت فروخت : 189.18
  • کینیڈا ڈالر قیمت خرید: 206.50 قیمت فروخت : 206.87
  • جاپانی ین قیمت خرید: 1.92 قیمت فروخت : 1.93
  • سعودی ریال قیمت خرید: 74.19 قیمت فروخت : 74.32
  • اماراتی درہم قیمت خرید: 76.31 قیمت فروخت : 76.45
  • کویتی دینار قیمت خرید: 911.31 قیمت فروخت : 912.95
  • کرنسی مارکیٹ
  • تولہ: 262700 دس گرام : 225200
  • 24 سونا قیراط
  • تولہ: 240807 دس گرام : 206432
  • 22 سونا قیراط
  • تولہ: 3116 دس گرام : 2674
  • چاندی تیزابی
  • صرافہ بازار
شہرکی خبریں

پاکستان تحریک انصاف کا ہتک عزت قانون کیخلاف عدالت جانے کا اعلان

21 May 2024
21 May 2024

(لاہور نیوز) پاکستان تحریک انصاف نے ہتک عزت قانون کیخلاف عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان کر دیا۔

انسداد دہشتگردی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کا کہنا تھا کہ یہ کالا قانون بنایا جا رہا ہے، آئین کے مطابق کسی کی زبان بندی نہیں کی جا سکتی، ہم اس قانون کے خلاف قومی اور صوبائی اسمبلی میں مزاحمت کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ جس نے ایوب خان کی مارشل لاء کی بات کی اس سے پوچھیں نواز شریف نے کیا کیا تھا۔

عمر ایوب کا کہنا تھا کہ بابر اعوان نے عدالت کو پورا قانون سمجھایا ہے، عدالت کا مشکور ہوں جنہوں نے انصاف کیا، میرے پاس اڑن چھو نہیں کہ ایک ہی دن سارے پاکستان میں گھوم لوں، یہ سارے جھوٹے مقدمات ہیں۔

صحافیوں کو پکڑنے کیلئے بنایا گیا قانون نہیں چلے گا: بابر اعوان

دریں اثناء تحریک انصاف کے رہنما بابر اعوان نے کہا کہ وزیراعلیٰ اور وزیرقانون توہین عدالت کر رہے ہیں، صحافیوں کو پکڑنے کیلئے جو قانون بنایا گیا وہ نہیں چلے گا، اس قانون کے خلاف عدالت سے رجوع کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف صحافیوں کے ساتھ کھڑی ہے، دبئی لیکس کیس کو فوری کھلنا چاہیے، عدلیہ کا کام لوگوں کے حقوق کی پاسداری کرنا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز پنجاب اسمبلی نے ہتک عزت بل 2024ء منظور کیا تھا، اپوزیشن نے بل کو کالا قانون قرار دیا اور احتجاج کرتے ہوئے بل کی کاپیاں پھاڑ دی تھیں، صحافیوں نے بھی پریس گیلری سے واک آؤٹ کیا تھا اور بل کے خلاف اسمبلی کی سیڑھیوں پر احتجاج کیا تھا جبکہ ملک گیر احتجاج کی کال بھی دی تھی۔

Install our App

آپ کی اس خبر کے متعلق رائے