(ویب ڈیسک) پاکستان سپر لیگ کے نویں ایڈیشن سے ہونے والے منافےاور نقصان کی ابتدائی تفصیل منظر عام پر آگئی۔
رپورٹ کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ مجموعی طور پر سینٹرل انکم پول میں 7 ارب روپے سے زائد رقم جمع ہوگی، ہر فرنچائز کے حصے میں 98 کروڑ روپے سے زائد رقم آئے گی، البتہ کھلاڑیوں کے معاوضے، ہوٹل میں قیام، ائیر ٹکٹنگ وغیرہ کے اخراجات 55سے60 کروڑ روپے تک کے ہوں گے، ہر ٹیم کا الگ حساب ہوگا، اس کے بعد جب فرنچائز فیس منہا کریں تو کئی ٹیمیں خسارے میں چلی جائیں گی۔
فرنچائز کو اپنی اسپانسر شپ سے بھی ٹیموں کو رقم حاصل ہوگی، کم از کم 3 ٹیمیں منافع حاصل کریں گی جبکہ ملتان سلطانز سمیت دیگر کو نقصان ہوگا۔ لاہور قلندرز اور کراچی کنگز کو بھی خسارے کا سامنا ہو سکتا ہے، البتہ اسلام آباد یونائیٹڈ، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور پشاور زلمی کو منافع ہوگا۔
راولپنڈی میں 2 میچز بارش کی نذر ہونے اور کراچی میں کم کراؤڈ کے سبب 17 فیصد تک خسارہ ہوا جو 10 کروڑ روپے تک بنتا ہے، ڈالرز کے بڑھتے ریٹ کی وجہ سے پلیئرز کی تنخواہوں کی رقم بھی 37 کروڑ روپے تک پہنچ گئی ہیں۔ پی سی بی کو ابھی بعض اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے واجب الادا رقوم کا انتظار ہے، بعدازاں اکاؤنٹس کو حتمی شکل دی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق اس بار ٹکٹنگ سے 17 فیصد کم رقم حاصل ہوئی، اس مد میں تقریباً 10 کروڑ روپے کا نقصان ہوا، ایونٹ سے قبل بیشتر فرنچائزز نے پی سی بی سے درخواست کی تھی کہ کراچی سے آغاز کرتے ہوئے لاہور میں اختتام کریں لیکن حکام نے یہ بات نہ مانی جس کا بعد میں نقصان اٹھانا پڑا۔
اس تلخ تجربے سے سبق سیکھتے ہوئے آئندہ برس دسویں ایڈیشن کے صرف 5 میچز ہی نیشنل اسٹیڈیم میں کروانے کا پلان بنایا گیا ہے، اس سال پلیئرز کی تنخواہوں کی رقم بھی ڈالر کی وجہ سے بڑھ کر 37 کروڑ روپے تک پہنچ گئی۔
دوسری جانب پی ایس ایل کی گورننگ کونسل کا اجلاس رواں ماہ ہی متوقع ہے جس کی صدارت چیئرمین پی سی بی محسن نقوی کریں گے، اس موقع پر کئی اہم امور پر تبادلہ خیال کرنے کے بعد فیصلے کیے جائیں گے۔