(ویب ڈیسک)ماہرین نے تیزی سے کھانا کھانے سے ہونے والے ممکنہ نقصانات سے آگاہ کردیا۔
تفصیلات کےمطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ تیزی سے کھانے سے موٹاپے کا خطرہ بڑھتا ہے،نوالے صحیح طرح چبائے بغیر نگلنے سے لوگ زیادہ مقدار میں غذا اور کیلوریز کو جسم کا حصہ بنا لیتے ہیں۔ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ بہت تیزی سے کھانے والے افراد کچھ دیر بعد پھر بھوک محسوس کرنے لگتے ہیں۔اس کی وجہ یہ ہے کہ تیزی سے کھانے کے نتیجے میں ان ہارمونز کا نظام متاثر ہوتا ہے جو کھانے کی اشتہا کو کنٹرول کرنے اور پیٹ بھرنے کا احساس دلانے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تیزی سے کھانے سے ذیابیطس ٹائپ 2 سے متاثر ہونے کا خطرہ نہیں بڑھتا، مگر اس عادت سے وہ عمل ضرور متحرک ہو سکتا ہے۔ذیابیطس سے محفوظ درمیانی عمر کے افراد پر ہونے والی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ تیزی سے کھانے کی عادت کے نتیجے میں انسولین کی مزاحمت کا خطرہ بڑھتا ہے۔
انسولین کی مزاحمت کے دوران جسم درست طریقے سے انسولین کو استعمال نہیں کر پاتا اور وقت گزرنے کے ساتھ ذیابیطس کا خطرہ بڑھتا ہے۔جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ اس عادت سے موٹاپے کا خطرہ بڑھتا ہے اور موٹاپے کو انسولین کی مزاحمت کا اہم عنصر قرار دیا جا سکتا ہے۔
ماہرین کا مزید کہنا تھا کہ تیزی سے کھانے سے معدے میں ورم کا خطرہ بڑھتا ہے اور السر کا سامنا ہو سکتا ہے،ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ تیزی سے کھانے والے افراد میں معدے کے مسائل کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔اس کی ایک ممکنہ وجہ یہ ہے کہ تیزی سے کھانے والے افراد زیادہ مقدار میں خوراک کو جزو بدن بنا لیتے ہیں اور کھانا زیادہ وقت تک معدے میں رہتا ہے۔