(ویب ڈیسک) کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ نے الیکشن میں دھاندلی کا اعتراف کرتے ہوئے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا جنہیں گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا۔
کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ نے پنڈی کرکٹ سٹیڈیم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ راولپنڈی ڈویژن میں انتخابی دھاندلی کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں اور اپنے آپ کو پولیس کے حوالے کرتا ہوں، میں اپنے ضمیر کا بوجھ اتار رہا ہوں، آج صبح نماز کے وقت خود کشی کی بھی کوشش کی پھرسوچا حرام کی موت کیوں مروں، کیوں نا سب کچھ عوام کے سامنے رکھوں۔
70، 70 ہزار کی لیڈ سے جیتنے والوں کو ہم نے ہروایا
لیاقت علی چٹھہ نے کہا کہ ہم نے ہارے ہوئے امیدواروں کو 50 ،50 ہزار کی لیڈ میں تبدیل کیا، 70، 70 ہزار کی لیڈ سے جیتنے والوں کو ہم نے ہروایا، میں نے راولپنڈی ڈویژن میں نا انصافی کی ہے، مجھے راولپنڈی کچہری چوک میں پھانسی دے دینی چاہیے، میں سکون کی موت مرنا چاہتا ہوں اور مجھے ظلم کی سزا ملنی چاہیے۔
— Sabir Shakir (@ARYSabirShakir) February 17, 2024
چیف الیکشن کمشنر اور چیف جسٹس کو بھی پھانسی پر لگایا جائے
انہوں نے کہا کہ میں راولپنڈی ڈویژن میں انتخابی دھاندلی کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں، میرے ساتھ چیف الیکشن کمشنر اور چیف جسٹس کو بھی پھانسی پر لگایا جائے، یہ سب جرم میں برابر کے شریک ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ کا کمشنر راولپنڈی کے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کا نوٹس
فوج نے الیکشن ٹھیک کروائے
کمشنر راولپنڈی نے کہا کہ اپنے گناہ کی سرعام معافی مانگتا ہوں، میرے اوپر کوئی دباؤ نہیں تھا، مجھے سرعام گرفتار کیا جائے، فوج نے الیکشن ٹھیک کروائے، دوبارہ الیکشن کروانے کی ضرورت نہیں، فارم 45 کو ہی دوبارہ جمع کر لیا جائے تو صورتحال واضح ہو جائے گی۔
اس کو بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن کی کمشنر راولپنڈی کے الزامات کی سختی سے تردید
انہوں نے بتایا کہ ہم نے راولپنڈی ڈویژن کی 13 قومی اسمبلی کی سیٹوں پر ہارے ہوئے لوگوں کو جتوایا، اپنے ماتحت ریٹرننگ آفیسرز سے معذرت چاہتا ہوں، جب میں نے انہیں کہا آپ نے غلط کام کرنا ہے تو وہ بیچارے رو رہے تھے، میرے ماتحت یہ کام نہیں کرنا چاہ رہے تھے۔
پاکستان توڑنے کے جرم میں شریک نہیں ہوسکتا
لیاقت علی چٹھہ نے مزید کہا کہ ملک کی پیٹھ میں جو چھرا گھونپا وہ مجھے سونے نہیں دیتا، پاکستان توڑنے کے جرم میں شریک نہیں ہوسکتا۔