(ویب ڈیسک) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما ملک احمد خان نے مولانا فضل الرحمٰن کے دعووں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کے خلاف تحریک عدم اعتماد سیاسی تھی۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ملک احمد خان نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن کی بانی پی ٹی آئی سے متعلق باتیں جلی حروف میں لکھنی چاہئیں، کیا کوئی ہمیں یہ کہے گا کہ آپ لوگ تحریک عدم اعتماد جمع کرا دیں؟ کیا کوئی کسی کو تحریک عدم اعتماد کے لئے دباؤ ڈال سکتا ہے؟
انہوں نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد اگر جنرل (ر) قمرباجوہ نے کروائی تو فضل الرحمٰن نے واپس لینے کا کیوں کہا؟ کسی کے کہنے پر تحریک عدم اعتماد کی بات غلط ہے، جب بانی پی ٹی آئی کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی جا رہی تھی تو جنرل (ر) باجوہ نے کہا تھا کہ تحریک عدم اعتماد نہ لاؤ، انہوں نے سیاسی جماعتوں سے کہا تھا کہ تحریک واپس لیں تو الیکشن ہو جائیں گے لیکن فضل الرحمٰن نے ان کی بات نہیں مانی ، جنرل فیض اپنے بارے میں خود بتا سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر اس وقت پی ڈی ایم کے لوگ اس حکومت کو ختم نہ کرتے تو اس خوفناک صورتحال کو سب بھگتتے، مولانا تو عدم اعتماد کی تاخیر پر ناراض تھے، وہ تو کہتے تھے جلدی کریں۔
ملک احمد خان نے کہا کہ ہماری پارٹی میں کلیئر سوچ تھی کہ عدم اعتماد نہ ہو، حکومت کو وقت پورا کرنے دیا جائے، مریم نواز یہ بھی کہتی تھیں کہ ہم استعفے دے کر سسٹم سے باہر نکل جائیں، پنجاب اسمبلی سے اپنے استعفے دے بھی دیئے تھے، میں میٹنگ میں تھا جب بات ہوئی کہ تحریک انصاف نے دھاندلی سے اعتماد کا ووٹ لیا، کچھ لوگ دس سال سے ملک میں عدم استحکام چاہتے ہیں۔
رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات پر مولانا کا مؤقف بہت سخت تھا، ہر سیاسی عمل کے نتائج نکلتے ہیں، دھرنے کے باعث ملک کو اربوں روپے کا نقصان ہوا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی قیادت اور کارکنوں نے ہمیشہ مولانا فضل الرحمان کے خلاف بات کی ، ان کا دو ٹوک نظریہ تھا کہ پی ٹی آئی سے کسی صورت بات نہیں ہو گی ، پی ٹی آئی کے دور میں یہ تمام الیکشن ہارے تھے، مولانا کی پارٹی بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں زیادہ سیٹیں جیتی تھی تب مولانا فضل الرحمٰن کا مؤقف تھا کہ پی ٹی آئی پبلک سپورٹ کھو چکی ہے۔