شہباز شریف کی پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ کامیاب آزاد اراکین کو حکومت بنانے کی دعوت
(لاہور نیوز) صدر مسلم لیگ ن اور سابق وزیر اعظم میاں شہباز شریف نے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ کامیاب آزاد اراکین کو حکومت بنانے کی دعوت دے دی۔
ماڈل ٹاؤن سیکرٹریٹ لاہور میں لیگی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اگر آزاد اراکین حکومت بنا سکتے ہیں تو بڑے شوق سے بنائیں، پی ٹی آئی سپانسرڈ آزاد ممبران ایوان میں اکثریت دکھا دیں تو ہم اپوزیشن میں بیٹھ جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ انتخابات سے پہلے مختلف قسم کے شکوک و شبہات پائے جارہے تھے، خدشات تھے کہ دہشتگردی کے باعث انتخابات نہیں ہو سکیں گے، 8 فروری کو دہشت گردی کے واقعات کو کنٹرول کیا گیا، الحمد للہ 8فروری کا مرحلہ طے ہوچکا۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ جب سپریم کورٹ کا انتخابات کے حوالے سے فیصلہ آیا تو خدشات دفن ہوگئے، الیکشن والے دن سکیورٹی اداروں نے کردار ادا کیا وہ سب کے سامنے ہے، الیکشن کمیشن پر بے پناہ الزامات لگائے گئے، کہا جاتا رہا دھاندلی اور لیول پلیئنگ فیلڈ اور طرح طرح کے الزامات لگائے جارہے تھے، 2013 کے الیکشن میں 35 پنکچر کا الزام کس نے لگایا تھا؟
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ پر حملہ کرنے کی بڑھک ماری گئی، قبریں کھودنے کا ڈرامہ رچایا گیا سب کے سامنے ہے، 35پنکچر کا بھی حساب ہوگیا ،سپریم کورٹ نے کہا الیکشن میں دھاندلی نہیں ہوئی، 35 پنکچر کی آڑ میں جو کچھ ہوا وہ سب کے سامنے ہے، 2018 کے الیکشن میں آرٹی ایس کو بٹھا دیا گیا، 2018 میں 66 گھنٹوں کے بعد رزلٹ آنا شروع ہوئے، گزشتہ الیکشن میں شہروں کے رزلٹ تاخیر سے آئے اور دیہاتوں کے رزلٹ فوری آئے۔
صدر ن لیگ نے کہا کہ 2018 میں خواجہ سعد رفیق کےحلقے کی ری کاؤنٹنگ کو روکا گیا، دھاندلی کا سارا عمل گزشتہ کئی الیکشن کے حوالے سے آپ کے سامنے ہے، کونسا الیکشن ہے جس میں دھاندلی کے الزامات نہیں لگے؟ ہم نے چیف جسٹس کا شکریہ ادا کیا ہے، چیف الیکشن کمشنر بھی شکریہ اور تحسین کے مستحق ہیں۔
دھاندلی ہوتی تو ہمارے سینئر رہنما کیسے ہارتے؟
انہوں نے کہا کہ جمعرات کی رات کو 12 فیصد رزلٹ آنے پر ون سائیڈڈ شور ہوا، 10 ،12 فیصد نتائج پر رائے قائم کرنا غیر منطقی اور غیر مناسب بات تھی، دھاندلی کا الزام لگایا جارہا ہے اور ہمارے سینئر رہنما ہار رہے ہیں، خواجہ سعد رفیق نے کھلے دل سے اعتراف کیا کہ شکست کو مانتا ہوں، فیصل آباد میں رانا ثنااللہ کو شکست ہوئی، دھاندلی ہوئی تو ہمارے سینئر رہنما کس طرح ہار گئے؟
"آزاد امیدوار حکومت بنا سکتے ہیں تو شوق سے بنائیں"
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمارے لوگوں کی درخواستوں کو بھی عدالت نے مسترد کیا ہے، آزاد امیداروں کے یقیناً نمبر زیادہ ہیں، سیاسی پارٹیوں میں مسلم لیگ پہلے پیپلز پارٹی دوسرے نمبر پر ہے، اگلا مرحلہ شروع ہوا چاہتا ہے، اب سارا عمل پارلیمان میں وجود میں آئے گا،اب آئین کا تقاضا ہے جس کی تعداد زیادہ ہے وہ امیدوار کا اعلان کرسکتا ہے۔
شہبازشریف نے کہا کہ جو آزاد امیدوار خود کو پی ٹی آئی سپانسرڈ کہتے ہیں وہ شوق سے حکومت بنائیں، اگر وہ حکومت نہیں بناسکتے تو دوسری پارٹیاں باہمی مشاورت سے فیصلہ کریں گی، اس کے علاوہ دوسرا کوئی طریقہ نہیں ہے، سمجھتا ہوں ہمیں اسی راستے پر چل کر آگے بڑھنا ہوگا، ہمیں یکسوئی کے ساتھ اگلے مرحلے کو طے کرنا ہے۔
صدر ن لیگ کا کہنا تھا کہ 2018میں ہمیں جھرلو،جعلی ہتھکنڈوں کے ذریعے ہرایا گیا، ہم نے کوئی گملہ نہیں توڑا، ہم نے پارلیمان میں جاکر کالی پٹیاں باندھ کر احتجاج کیا، کون نہیں جانتا کہ 2018 کے الیکشن کو بدترین ،بددیانتی اور خیانت سے چرایا گیا تھا، ہم نے تو نہیں کہا پارلیمنٹ پر حملہ کریں گے، قبریں کھودیں گے، نوازشریف کی قیادت میں نہ ایسا کبھی ہوا اور نہ ہوگا۔
"گزشتہ چار سال وزیراعظم چور دروازے سے اسمبلی میں داخل ہوتے تھے"
انہوں نے کہا کہ کورونا میں مل کر بیٹھنے سے انکار کردیا گیا، ہندوستان کے جہازوں نے پاکستان کی فضاؤں کو عبور کیا، ہماری اپوزیشن اس معاملے پر ساری رات موجود رہی، ڈیڑھ گھنٹے کی تاخیر کے بعد سپہ سالار آئے لیکن وزیراعظم نہیں آئے، گزشتہ 4 سال وزیراعظم چور دروازے سے اسمبلی میں داخل ہوتے تھے تاکہ اپوزیشن کا سامنا نہ کرنا پڑے، ان کی اس روش کو فاشزم نہیں کہیں گے تو کیا کہیں گے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اللہ کے فضل سے فیٹف بل ہم نے منظور کرایا، ہم نے ذاتی پسند اور ناپسند سے بالاتر ہو کر فیصلے کیے، میں نے اپنی پہلی تقریر میں چارٹر آف اکانومی کی بات کی، میری چارٹر آف اکانومی کی بات کو حقارت سے ٹھکرایا گیا، اپریل میں ایک آئینی تقاضا پورا کرتے ہوئے اپوزیشن نے عدم اعتماد کے ووٹ کا فیصلہ کیا۔
"ڈنکے کی چوٹ پر کہتا ہوں ریاست کو بچایا،سیاست قربان کی"
شہبازشریف نے کہا کہ انہوں نے اس وقت بھی آئین کی دھجیاں اڑائیں،آئین کو پاؤں تلے روندا گیا، اسمبلی کو توڑا گیا،بھونڈا دوجملوں کا فیصلہ دیکر ڈپٹی سپیکر اور سپیکر اندر چلے گئے، ماضی کی بھیانک داستان ہمارے سامنے ہے، ڈنکے کی چوٹ پر کہتا رہوں گا ریاست کو بچایا اور سیاست قربان کی، پی ٹی آئی کی حکومت نے ریاست کو ڈیفالٹ کے قریب پہنچادیا تھا۔
شہبازشریف نے کہا کہ ملک کو چیلنجز ہیں،وقت بے پناہ کم ہے، آپ نے بگڑی معیشت کو سنوارنا ہے، الیکشن میں ہم نے مقابلہ کرلیا،اب ہماری غربت اور مہنگائی کے خلاف جنگ ہے، نوجوانوں کے ہاتھوں میں لیپ ٹاپ دینے ہیں، امن و امان قائم کرنا ہے، دہشتگردی کا خاتمہ کرنا ہے، یہ معاملہ کوئی حکومت برائے حکومت کا نہیں، یہ پاکستان کو بچانے کا معاملہ ہے ترقی کی جانب لیجانے کا مؤقف ہے، مجھے یقین ہے دوسری پارٹیاں بھی اسی سوچ کی حامل ہیں، اگر حکومت بنانی ہوتی تو یہاں بیٹھ کر ابتدائیہ بیان نہ کرتا۔
"مجھے کوئی ٹرم نہیں چاہیے، پاکستان کی خوشحالی کی ٹرم چاہیے"
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں ایثار،برداشت اور حوصلے سے کام لینا ہوگا، آپ کو مسائل کے حل کیلئے اندرونی وسائل پیدا کرنا ہوں گے، ہم نوازشریف کی قیادت میں قوم کو متحد کریں گے، مجھے کوئی ٹرم نہیں چاہیے،پاکستان کی خوشحالی کی ٹرم چاہیے۔
"نوازشریف چوتھی بار وزیراعظم بنیں گے"
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ابھی بھی اس بات پر قائم ہوں کہ نواز شریف چوتھی بار وزیر اعظم بنیں گے، پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کیلئے جان لڑائیں گے، سب اپنی انا کو ایک طرف رکھیں اور بغل گیر ہوں گے ، دوسری پارٹیوں سے الحاق ہوتا ہے تو شبانہ روز محنت کریں گے۔