(لاہور نیوز) آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کو پاک فوج کی کمان سنبھالے ایک برس مکمل ہو گیا، مشکل ترین دور سے گزرتے ہوئے پاکستان نے جنرل سید عاصم منیر کے دور میں بہت سی کامیابیاں سمیٹیں، ایک سال میں پاکستان غیر یقینی صورتحال سے نکل کر استحکام کے سفر پر گامزن ہو چکا ہے۔
29 نومبر 2022ء کو آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے پاک فوج کے 17 ویں سپہ سالار کی حیثیت سے کمان سنبھالی، جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے پاک فوج کی کمان ان کے سپرد کی، سابق وزیر اعظم شہباز شریف نے 24 نومبر 2022ء کو جنرل عاصم منیر کی بطور چیف آف آرمی سٹاف اور جنرل ساحر شمشاد مرزا کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی تعیناتی کی منظوری دی تھی۔
آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا مختصر تعارف
پاک فوج کی کمان سنبھالنے والے جنرل سید عاصم منیر حافظ قرآن ہیں اور انہوں نے آفیسرز ٹریننگ سکول سے تربیت مکمل کی، بعد ازاں پاک فوج کی فرنٹیئر فورس رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا، وہ 2014ء میں کمانڈر فورس کمانڈ ناردرن ایریا تعینات ہوئے اور 2017ء میں ڈی جی ملٹری انٹیلی جنس کے عہدے پر فائز رہے، انہیں اکتوبر 2018ء میں ڈی جی ملٹری آئی ایس آئی تعینات کیا گیا تھا۔
آرمی چیف جنرل عاصم منیر جون 2019ء میں کور کمانڈر گوجرانوالہ کے عہدے پر تعینات ہوئے، اکتوبر 2021ء سے آرمی چیف بننے تک جی ایچ کیو میں کوارٹر ماسٹر جنرل کے فرائض سرانجام دیتے رہے، جنرل سید عاصم منیر کو دوران تربیت اعزازی شمشیر سے بھی نوازا جا چکا ہے۔
سپہ سالار جنرل سید عاصم منیر کا ایک سالہ دور
سپہ سالار جنرل سید عاصم منیر نے آج سے ٹھیک ایک برس قبل پاک فوج کی کمان سنبھالی تو پاکستان مشکلات اور بحرانوں میں گھرا ہوا تھا، سیاسی کشیدگی، اقتصادی بحران، امن و امان کی دگر گوں صورتحال کے باعث غیر یقینی کے بادلوں نے ہر شے کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا تھا، پاکستانی کرنسی تنزلی کے سفر پر گامزن تھی، مہنگائی نے رکنے سے انکار کر رکھا تھا۔
ایک سال قبل ملک کے ڈیفالٹ ہونے کا لفظ گلی کوچوں، چوک چوراہوں اور ایوانوں میں سننے کو مل رہا تھا، صورتحال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے دشمن سوشل میڈیا کے ذریعے مایوسی اور بدگمانی میں اضافہ کر رہا تھا مگر ریاست ہاتھ پر ہاتھ رکھے نہیں بیٹھی بلکہ جنرل عاصم منیر کی قیادت میں پاک فوج نے مایوسی کے سفر کو مستحکم پاکستان کی جانب موڑنے کی ٹھانی۔
365 روز بعد پاکستان کے پاس بتانے کیلئے آج بہت کچھ ہے، ملکی معیشت سے کھلواڑ کرنے والے سمگلنگ مافیا پر ریاست پاکستان نے ایسا ہاتھ ڈالا جو کسی کے گمان میں نہ تھا، ڈالر کی قدر میں تاریخی کمی اور اشیائے ضروریہ کی ذخیرہ اندوزی رکنے کے بعد عام آدمی کی زندگی پر گہرا اثر پڑا۔
آرمی چیف کے ایک سالہ دور میں پاکستان کی ڈولتی معیشت، زر مبادلہ کے ذخائر کو سنبھالا دینے کیلئے سپیشل انویسٹمنٹ اینڈ فیسیلی ٹیشن کونسل کا قیام پاکستانی تاریخ کا ایک گیم چینجر منصوبہ ثابت ہوا جس نے صرف 5 ماہ کے قلیل عرصہ میں پاکستان میں اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کے دروازے کھول دیئے ہیں، دوست ممالک کی جانب سے 60 ارب ڈالرز سے زائد کی سرمایہ کاری اب زیادہ دور نہیں۔
ایک سال کے عرصے کے دوران پاکستان میں زراعت کے شعبے میں بھی انقلاب برپا ہونے لگا ہے جس کے نتائج اب صرف چند ماہ کی دوری پر ہیں، پاکستان کی سنجیدہ معاشی پالیسیوں کے باعث آئی ایم ایف نگران حکومت پر بھی اعتماد کرنے لگا ہے، سرمایہ کاروں کے اعتماد کے باعث سٹاک مارکیٹ نے تمام بیریئرز توڑ دیئے اور روز نئے ریکارڈ بننے لگے ہیں۔
جنرل عاصم منیر کی ملٹری ڈپلومیسی کے ذریعے پاکستان ایک مرتبہ پھر عالمی دنیا میں اہم ممالک کے قریب ہوا جبکہ ملک میں امن و امان کی صورتحال کو کنٹرول کرنے کیلئے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کے نتیجے میں 464 دہشتگردوں کو چن چن کر جہنم واصل کیا گیا ہے۔
ملکی معیشت اور امن و امان کو پہنچنے والے نقصان کو روکنے کیلئے غیر قانونی غیر ملکیوں کے خلاف ایک کٹھن مگر مؤثر اقدامات کا فیصلہ کیا گیا جس کے حیران کن نتائج آ رہے ہیں، صرف چند ہفتوں میں اڑھائی لاکھ سے زائد غیر قانونی غیر ملکی پاکستان چھوڑ چکے ہیں، آج کا پاکستان 29 نومبر 2022ء کے پاکستان سے مختلف ہے اور استحکام کا سفر جاری و ساری ہے۔