(ویب ڈیسک) سپریم کورٹ نے زمین کے زبانی معاہدہ پر ریلیف دینے کی استدعا مسترد کر دی۔
چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے زمین کے زبانی معاہدہ سے متعلق درخواست پر سماعت کی جس میں سپریم کورٹ نے زبانی معاہدہ پر ریلیف دینے کی استدعا مسترد کر دی۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ زبانی معاہدے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، پنجاب میں زمین کے معاہدوں کو بہت زیادہ لٹکایا جاتا ہے، زبانی معاہدوں کا دروازہ ہمیں اب بند کرنا ہو گا، لوگوں نے بھی اراضی پر معاہدے کرنا چھوڑ دیئے ہیں، لوگ سمجھ چکے ہیں کہ وکلا ایسے کیسز 20 سال تک لٹکا دیتے ہیں۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ درخواست گزار معاہدہ بھی زبانی کرتا ہے اور ریلیف بھی عدالت سے مانگتا ہے۔
چیف جسٹس نے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ کیا زبانی معاہدہ کر کے قرآن پاک کی آیت کی خلاف ورزی نہیں ہوئی، قرآن پاک کی تعلیمات کے مطابق بھی معاہدہ زبانی نہیں تحریری ہوتا ہے۔
عدالت نے کہا کہ درخواست گزار مقررہ مدت میں طے شدہ رقم جمع کروانے میں ناکام رہا۔
درخواست گزار محمد رفیق نے 4 ایکڑ اراضی خریدنے کیلئے 152 ملین روپے کا معاہدہ کیا تھا اور دو ماہ میں درخواست گزار صرف 15 ملین رقم ادا کر سکا۔