(لاہور نیوز) قانونی ماہرین نے کہا کہ اپیلیں بحال ہونا ایک نیچرل پراسس ہے، اب دیکھتے ہیں عدالت میرٹ پر کیا فیصلے کرے گی۔
جسٹس (ر) شائق عثمانی نے ’دنیا نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نیب عدالت نہیں ہے، نیب کا کام انویسٹی گیشن کرنا ہے، نیب نے کہا ہے ابھی گرفتاری کی کوئی ضرورت نہیں، اپیل کی جب سماعت ہو گی تب کیس شروع ہو گا۔
ماہر قانون حافظ احسان احمد نے کہا کہ اپیلیں بحال ہونا ایک روٹین کا معاملہ ہے، عدالت میں سرنڈر کا مطلب کیس واپس وہیں سے شروع ہو گا، نیب نے کہا حفاظتی ضمانت پر کوئی اعتراض نہیں، جب پراسیکیوشن کوئی اعتراض نہ کرے تو پھر عدالت کیا کر سکتی ہے۔
حافظ احسان احمد نے مزید کہا پراسیکیوشن ہی کیس کا دفاع کر رہی ہوتی ہے، اگر پراسیکیوشن سمجھے کیس میں جان نہیں تو کیس واپس بھی لے سکتی ہے، میرا خیال ہے جب کیس کی سماعت ہو گی تو نیب کا یہی موقف ہو گا۔
ماہر قانون راجہ عامر عباس نے کہا کہ یہ سارے کیس بنام سرکار ہوتے ہیں، اب دیکھتے ہیں عدالت میرٹ پر کیا فیصلہ کرے گی، نیب جب سے بنا ہے نیب کو بڑے لوگوں کے لئے استعمال کیا جاتا رہا ہے، نیب کے جیسے کیسز بنتے ہیں ویسے ہی ختم ہوتے ہیں۔
راجہ عامر عباس نے مزید کہا جس طریقے سے نواز شریف آئے لگ رہا تھا نیب کی جانب سے فرینڈلی پراسیکیوشن ملے گی، نیب کا اپنا ریفرنس کہتا ہے کہ نواز شریف نے جو فلیٹ بنائے اس کی آمدن نہیں بتائی، آج نیب کہتا ہے انہوں نے کیسز نہیں بنائے تھے۔
عباد لودھی نے کہا کہ اپیلیں بحال ہوئی ہیں، ان کا میرٹ پر فیصلہ ہونا ہے، کیس میں جے آئی ٹی رپورٹ، سارے شواہد کو پڑھا جائے گا، کوئی ایکسٹرا ریلیف نہیں ملا، اپیلیں بحال ہونا روٹین کا معاملہ ہے، سماعت کے دوران نیب کیا مؤقف لے گا ابھی کچھ کہنا قبل ازوقت ہو گا، نیب، پراسیکیوشن کا گرفتاری سے کوئی تعلق نہیں ہے، معاملہ عدالت میں ہے وہی فیصلہ کرے گی۔