(ویب ڈیسک)شرح سود میں اضافے کے باعث ملکی قرضوں اور بینک ڈیپازٹس میں اضافہ ہوا ہے۔
تفصیلات کےمطابق 100 بیسز پوائنٹ بڑھنے سے قرضوں میں 6 سو ارب روپے اضافہ ہوا اور تقریباً7 سو ارب روپے کی کرنسی کی گردش میں کمی ہوئی ہے۔سٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ پالیسی ریٹ بڑھا کر مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے اقدامات کیے جا رہے ہیں کسی بینک کے ڈیفالٹ ہونے پر ڈیپازیٹرز پروٹیکشن کارپوریشن اس بینک کی بحالی کیلئے اقدامات کرے گی۔
علاوہ ازیں سولر پینل کی درآمدات کی مد میں کمپنیوں کے منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے اور7 کمپنیوں کی جانب سے 5 سالوں میں 70 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کئے جانے کا بھی انکشاف ہوا۔سینیٹر سلیم ایچ مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کے اجلاس میں یہ انکشافات کئے گئے۔
ایڈیشنل سیکرٹری وزارت خزانہ نے بتایا کہ پالیسی ریٹ میں اضافے کے باعث ملکی قرضوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ڈپٹی گورنر سٹیٹ بینک ڈاکٹر عنایت کا کہنا تھا کہ پالیسی ریٹ بڑھنے سے بینک ڈپازٹس میں اضافہ ہوا ہے اور تقریباً7 سو ارب روپے کی کرنسی سرکولیشن میں کمی ہوئی ، لوگوں نے کرنسی بینک اکاوٴنٹس میں منافع حاصل کرنے کیلئے ڈپازٹ کرائی، ریکارڈ کے مطابق جنوری 2023 سے جون تک پالیسی ریٹ میں 500 بیسز پوائنٹس کا اضافہ ہوا ہے۔