(ویب ڈیسک) ماہرین کا کہنا ہے کہ پانی پینے میں بھی احتیاط برتنی چاہیے، قلیل مدت میں ضرورت سے زیادہ پانی پینے سے واٹر پوائزننگ ہو سکتی ہے جو موت کا سبب بھی بن سکتی ہے۔
پانی اگر ضرورت سے زائد پی لیا جائے تو اس سے جسم میں الیکٹرولائٹس جیسے سوڈیم، پوٹیشیم وغیرہ کا عدم توازن پیدا ہوتا ہے جو عام جسمانی افعال کے لیے ضروری ہیں ، یہ نمکیات خلیات کے اندر اور ارد گرد سیالوں کا توازن بھی برقرار رکھنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
قلیل مدت میں بہت زیادہ پانی پینا خون میں الیکٹرولائٹس کی سطح کو کم کر دیتا ہے خاص طور پر سوڈیم۔ یہ خلیات میں اور اس کے ارد گرد سیالوں کے توازن میں خلل ڈالتا ہے جس کی وجہ سے خلیات پھول جاتے ہیں۔ شدید صورتوں میں یہ جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔ واٹر پوائزننگ کو مزید سمجھنے کے لیے درج ذیل میں کچھ اہم نکات کا ذکر ضروری ہے۔
علامات: واٹر پوائزننگ کی علامات شدت کے لحاظ سے مختلف ہو سکتی ہیں تاہم عمومی طور پر متلی، الٹی، سر درد، الجھن، پٹھوں میں درد، دورے اور شدید صورتوں میں کوما اور بالآخر موت شامل ہے۔
خطرے کے عوامل: بعض عوامل واٹر پوائزننگ کے خطرے کو مزید بڑھا سکتے ہیں جیسے کہ طبی حالتیں جو گردوں کے کام کو متاثر کرتی ہیں یا ایسی دوائیں جو سیال کے توازن کو متاثر کرتی ہیں۔ علاوہ ازیں جو حضرات پیشاب کی زیادتی کیلئے ڈائیورٹیکس (Diuretics) لے رہے ہیں انہیں بھی اپنے پانی کے استعمال سے متعلق محتاط رہنا چاہئے۔
علاج: اگر کسی میں واٹر پوائزننگ کا شبہ ہو تو فوری طور پر طبی امداد حاصل کرنا ضروری ہے۔ علاج میں عام طور پر الیکٹرولائٹ کی سطح کی نگرانی اور کسی بھی عدم توازن کی درستی شامل ہے۔ شدید صورتوں میں ہسپتال میں داخل ہونا اور نس کے ذریعے الیکٹرولائٹ کی تبدیلی ضروری ہو سکتی ہے۔