(لاہور نیوز) پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے نے عوام کی چیخیں نکالوا دی۔ قیمتوں میں اضافے کے باعث متوسط طبقہ بے حال ہے۔
ملکی تاریخ میں پٹرول کی قیمت میں ریکارڈ اضافہ ہوا۔ پٹرول کی قیمت میں 26 روپے 2 پیسے فی لیٹر اضافہ کے بعد پٹرول کی نئی قیمت 331 روپے 38 پیسے فی لیٹر مقرر جبکہ ہائی سپیڈ ڈیزل 17 روپے 34 پیسے فی لیٹر مہنگا کر کے نئی قیمت 329 روپے 18 پیسے فی لیٹر ہو گئی۔ حکومت نے تمام تر معاملات پر مکمل چپ ساتھ لی۔
رکشہ ڈرائیورز داتا دربار بھاٹی چوک پر پریشانی کے عالم میں سواریوں کا انتطار کرتے رہے۔ رکشہ ڈرائیورز کا کہنا ہے ایک طرف حکومت پٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں اضافہ کرتی ہے تو دوسری طرف ٹریفک پولیس والے چالان کاٹتے ہیں اور رکشہ بھی بند کر دیتے ہیں، گھر کا خرچہ چلانا دن بدن مشکل ہوتا جا رہا ہے ، پٹرول کی قیمت میں اضافے کے باعث کرایا بڑھاتے ہیں، سواریاں بھی زیادہ کرایہ دینے پر راضی نہیں ہوتی، مہنگائی ہے جو تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہی ہے۔
سواریوں کا کہنا ہے پٹرول بڑھنے کے ساتھ ہی رکشے والے بھی ڈبل کرایہ مانگنے لگتے ہیں، ہماری اتنی گنجائش نہیں ہے کہ ہم اتنا کرایہ دے سکیں، حکومت آمدنی میں تو اضافہ نہیں کر رہی لیکن پٹرول، بجلی کے بلوں میں دن بدن اضافہ کر رہی ہے، گھر کا خرچہ چلانا اب مشکل ہو گیا ہے۔
عوام کا مزید کہنا تھا حکومت تھوڑا تھوڑا کر کے کیوں مار رہی ہے، حکومت ایک ہی مرتبہ چیزیں مہنگی کرکے کیوں نہیں مار دیتی، قیمتوں میں اضافے سے قبل پٹرول 305 روپے 36 پیسے جبکہ ہائی سپیڈ ڈیزل 311 روپے 84 پیسے کا بیچا جا رہا تھا۔