(ویب ڈیسک) قانونی ماہرین نے کہا صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے خط کا مقصد سیاسی و معاشی عدم استحکام پیدا کرنا ہے۔
ماہر قانون اشتر اوصاف نے ’دنیا نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا صدر مملکت کے خط سے ہیجان پیدا ہو گیا ہے، خط ان کے سرکاری منصب کے مطابق نہیں ہے، اس خط سے آئینی بحران نہیں ہیجان پیدا ہو گا، خط کا ایک ہی مقصد سیاسی و معاشی عدم استحکام پیدا کرنا ہے، صدر مملکت کا مقصد تو حل ہو گیا ہے، یہ سیاسی عدم استحکام ہے، آئینی بحران نہیں ہے، کیا سیاسی قیادت کو خوش کرنے کے لئے ملکی سالمیت کو داؤ پر لگا دیا جائے؟ یہ صدر مملکت نہیں پی ٹی آئی کے ایک کارکن کا لکھا خط ہے۔
ماہرقانون راجہ خالد نے کہا گیند ابھی بھی چیف الیکشن کمشنر کے کورٹ میں ہے، نئی مردم شماری کی روشنی میں پہلے حلقہ بندیاں ہوتی ہیں، الیکشن کمیشن مردم شماری کے مطابق اپنی تیاریاں کرے گا، الیکشن کرانا کوئی آسان کام نہیں ہوتا۔
قانونی ماہر حافظ احسان احمد نے کہا سی سی آئی فیصلے کے بعد حلقہ بندیوں کا عمل جاری ہے، قانون کہتا ہے کہ حلقہ بندیوں کے بعد ہی الیکشن ہو گا، الیکشن کمیشن، وزارت قانون کے جواب کے بعد صدر مملکت کو خاموش رہنا چاہئے تھا، یہ معاملہ اب سپریم کورٹ میں بھی مختلف پٹیشن کی صورت میں جا چکا ہے۔