(ویب ڈیسک) پاکستان میں مہنگائی اور کاروباری لاگت بڑھنے کی وجہ سے کاروں کی پیداوار اور فروخت میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔
ملک میں گاڑیوں کی پیداوار جو 2021-22میں 3 لاکھ 20 ہزار تک جا پہنچی تھی، مہنگے ڈالر، بڑھتی پیداواری لاگت اور بلند شرح سود کے باعث 2022-23میں1 لاکھ 70 ہزار رہ گئی۔ اس سال جولائی میں پیداوار مزید 75.7 فیصد گر گئی، فروخت میں بھی 64.3 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔
ترجمان انجینئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ عاصم ایاز کا کہنا ہے کہ اگر ملکی معاشی صورتحال مستحکم ہوجاتی ہے تو یہ پیداوار دوبارہ بڑھ جائے گی کیونکہ مارکیٹ میں ڈیمانڈ تو ضرور موجود ہے مگر پہلے شپنگ لائن پھر ڈالر کا مسئلہ اور اس کے بعد ترسیلات زر کا مسئلہ آیا۔
مہنگی پیٹرولیم مصنوعات اور گرتی قوت خرید کی وجہ سے ملک میں ہائی بریڈ گاڑیوں، الیکٹرک کاروں اور بائیکس کا رجحان بڑھنے لگا۔ ای بائیکس مینوفیکچرنگ کے 31 لائسنس جاری بھی ہوچکے ہیں، جس کے باعث پیداوار 7300 سے بڑھ کر ساڑھے 15 ہزار تک پہنچ گئی ۔
کاروں کی بھاری قیمتوں کی وجوہات میں ٹیکسوں کی 35 سے 45 فیصد تک بلند شرح بھی شامل ہے۔ جبکہ دیگر ممالک میں یہ شرح 15 سے 20 فیصد کے قریب ہے۔
ملک کے ہر ایک ہزار افراد میں سے صرف 18 کے پاس ذاتی گاڑی ہے۔ انجینئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ نے آٹو انڈسٹری میں بہتری ڈالر کی قدر گرنے سے مشروط کردی۔ بورڈ کا کہنا ہے کہ ملک میں الیکٹرک کاروں اور ای بائیکس کے نئے پلانٹس کی راہ بھی ہموار ہو رہی ہے۔