(لاہور نیوز) ناقص حکمت عملی عوام کے گلے پڑنے لگی ۔ پہلے چینی برآمد کی گئی اور اب درآمد کرنے کا پلان بنا لیا گیا۔
محکمہ خوراک پنجاب شوگر مافیا کے سامنے بے بس دکھائی دینے لگا۔ آئندہ نومبر میں چینی 220 روپے فی کلو کرنے کا پلان ہے۔ ٹریڈ کارپوریشن آف پاکستان نے پہلے 2 لاکھ 15 ہزار میٹرک ٹن چینی برآمد کی۔ مارکیٹ میں قلت کے خدشہ کے پیش نظر اب برازیل سے چینی منگوائی جا رہی ہے۔ برازیل میں پاکستانی کمرشل اتاشی کو ایک لاکھ میٹرک ٹن چینی درآمد کرنے کیلئے مراسلہ لکھ دیا گیا۔
قومی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے برآمد پر پابندی لگائی تو سٹہ باز چینی غائب کرنے لگے۔ ذرائع کے مطابق 8 لاکھ ٹن چینی افغانستان سمگل کرنے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔ مئی 2023ء میں پنجاب کی شوگر ملز میں 27 لاکھ میٹرک ٹن چینی موجود تھی۔ اس وقت پنجاب میں چینی کے ذخائر صرف 13 لاکھ میٹرک ٹن رہ گئے ہیں۔ محکمہ خوراک کے پاس سرپلس 10 لاکھ میٹرک ٹن چینی کا کیری فارورڈ موجود ہے۔ موجودہ صورتحال میں محکمہ خوراک کو سرپلس چینی کے ذخائر استعمال کرنا پڑیں گے۔
دوسری جانب شوگر مافیا بھی سر پلس چینی کے ذخائر ختم کرنے کی حکمت عملی بنا چکا ہے۔ سرپلس چینی کے ذخائر ختم ہونے پر مہنگی امپورٹڈ چینی مارکیٹ میں آ جائے گی۔