اپ ڈیٹس
  • 306.00 انڈے فی درجن
  • 595.00 گوشت مرغی
  • پولٹری
  • چینی یوآن قیمت خرید: 39.45 قیمت فروخت : 39.52
  • امریکن ڈالر قیمت خرید: 278.35 قیمت فروخت : 278.85
  • یورو قیمت خرید: 311.41 قیمت فروخت : 311.97
  • برطانوی پاؤنڈ قیمت خرید: 367.19 قیمت فروخت : 367.85
  • آسٹریلیا ڈالر قیمت خرید: 188.84 قیمت فروخت : 189.18
  • کینیڈا ڈالر قیمت خرید: 206.50 قیمت فروخت : 206.87
  • جاپانی ین قیمت خرید: 1.92 قیمت فروخت : 1.93
  • سعودی ریال قیمت خرید: 74.19 قیمت فروخت : 74.32
  • اماراتی درہم قیمت خرید: 76.31 قیمت فروخت : 76.45
  • کویتی دینار قیمت خرید: 911.31 قیمت فروخت : 912.95
  • کرنسی مارکیٹ
  • تولہ: 262700 دس گرام : 225200
  • 24 سونا قیراط
  • تولہ: 240807 دس گرام : 206432
  • 22 سونا قیراط
  • تولہ: 3116 دس گرام : 2674
  • چاندی تیزابی
  • صرافہ بازار
جرم وانصاف

ملٹری ٹرائل کیس: سپریم کورٹ نے فل کورٹ بنانے کی استدعا مسترد کردی

02 Aug 2023
02 Aug 2023

(ویب ڈیسک) فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف کیس میں سپریم کورٹ نے دائر درخواستوں پر فل کورٹ تشکیل دینے کی استدعا مسترد کردی۔

چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی اور جسٹس عائشہ اے ملک پر مشتمل 6 رکنی لارجر بنچ نے مذکورہ درخواستوں پر سماعت کر رہا ہے۔

 سپریم کورٹ نے گزشتہ روز معاملے پر فل کورٹ تشکیل دینے کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کیا تھا،آج عدالت عظمیٰ نے محفوظ  فیصلہ سناتے ہوئے فل کورٹ بنانے کی استدعا مسترد کردی، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ ستمبر سے پہلے فل کورٹ تشکیل دینا ممکن نہیں، ججز میسر نہیں ہیں کچھ جج چھٹیوں پر ہیں،عدالت نے پہلے ہی میسر ججز پر مشتمل نو رکنی لارجر بینچ بنایا تھا،جہاں پر دلائل رکے تھے وہاں سے ہی شروع کردیں۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا اپنا کام جاری رکھیں گے کوئی پسند کرے یا نہ کرے، ملک میں کون سا قانون چلے گا یہ فیصلہ عوام کریں گے، ہم نے کام ٹھیک کیا یا نہیں تاریخ پر چھوڑتے ہیں۔

اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان

اس کے بعد اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان روسٹرم پر آگئے، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آپ کچھ کہنا چاہتے ہیں  جس پر اٹارنی جنرل نے کہا گزشتہ روز فیصل صدیقی کی درخواست سنی گئی، جہاں تک اس کیس کا تعلق ہے تمام تر یقین دہانیاں کرائی جا چکی ہیں، زیر حراست تمام افراد کو سہولیات دینے کی یقین دہانی کرا دی ہے۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ زیر حراست افراد کو ان کے اہلخانہ سے ملنے اور وکیل کرنے کی اجازت ہے، زیرحراست افراد کو فیئر ٹرائل کا حق دیا جا رہا ہے۔

منصور عثمان نے عدالت کو بتایا کہ 9 مئی کے واقعات میں کسی کا جرم عمر قید یا سزائے موت کی نوعیت کا نہیں ہے، کل لطیف کھوسہ نے کہا ایک شخص کو جوڈیشل مجسٹریٹ نے اپنے سامنے پیش ہونے سے منع کیا، کھوسہ صاحب نے کہا کہ گرفتارملزمان کے ساتھ تضحیک آمیز  رویہ رکھا گیا۔

اٹارنی جنرل کا کہنا تھا گرفتار 102 افراد میں سے کسی کے مجسٹریٹ کےسامنے پیش ہونے پر ایسا واقعہ نہیں ہوا، ہر شخص کی عزت نفس اور وقار کا خیال رکھا جا رہا ہے، میں نے خود چیک کیا کسی ملزم کے ساتھ ناروا سلوک نہیں ہوا، ملزمان کو صحت سمیت تمام سہولیات میسر ہیں، ملزمان کے خلاف ناروا سلوک ہوا تو ایکشن ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ متعدد درخواست گزاروں نے فل کورٹ بنانے کی حمایت نہیں کی، یہ صوابدید عدالت کی ہے کہ فل کورٹ بنائے یا نہیں۔

چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ ہم نے آپس میں مشاورت کر لی ہے، فیصل صدیقی صاحب آپ ایک قابل وکیل ہیں، آپ کی عزت کرتے ہیں اس لیے فل کورٹ کی درخواست سنی لیکن عدالت اس طرح سے کیس کے درمیان درخواستیں نہیں سنتی۔

جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ  آئین کے تحت انصاف کا حق سمیت آزاد عدلیہ کی سہولت سویلینزکو حاصل ہے، انہوں نے استفسار کیا کہ  ایسی عدالت جو آرٹیکل175 اے کے تحت نہیں لیکن عدالت ہے اس میں سویلینزکو آزادی کیسے ہوگی؟

اٹارنی جنرل منصور عثمان کا کہنا تھا آرمی ایکٹ کی بیشتر شقیں وردی والوں پر لاگو ہوتی ہیں، جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ شکریہ آپ کا ادا کرنا چاہیے کہ ان شقوں کا کیس ہمارے سامنے نہیں ہے، اگر آپ کو مثبت جواب مل جائے اور تحفظات دور ہوتے ہیں تو  بتائیے گا، چیف جسٹس نے کہا کہ بصورت دیگر کل اس کی سماعت جاری رکھیں گے۔

جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ مجھے ابھی اس حوالے سے ہدایات لینی ہیں، ایڈجوٹنٹ جنرل سے بات ہوئی کہ وہ فوج کے سربراہ سے بات کریں، اپیل سے متعلق تین چار پہلو پر غور کی ضرورت ہے،  تمام امور کو مدنظر رکھ کر غوروخوض کیا جا رہا ہے، آج بھی جی ایچ کیو  میں حکام سے میری بات ہوگی۔

جسٹس منیب اختر نے کہا کہ سویلین کے لیے ملٹری کورٹس ایک متوازی جوڈیشل سسٹم نہیں ہوگا، جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ کل تک ہدایات کے بعد مکمل روڈ میپ عدالت کے سامنے پیش کروں گا۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ممکن ہےکوئی مثبت جواب ملے تو اس سے درخواست گزاروں کے تحفظات دور ہو جائیں جس کے بعد عدالت نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی۔

Install our App

آپ کی اس خبر کے متعلق رائے