(ویب ڈیسک)ملک میں جاری گندم کی قلت پر قابو پانے کیلئے سرکاری اور نجی گندم کی امپورٹ کی تیاری حتمی مراحل میں داخل ہوچکی ہے۔
وفاقی وزارت نیشنل فوڈ سکیورٹی کی جانب سے طلب کردہ رائے دیتے ہوئے ایف بی آر نے ایک سرکاری مراسلے میں واضح کیا ہے کہ نجی گندم امپورٹ کسٹم ڈیوٹی، سیلز ٹیکس اور ریگولیٹری ڈیوٹی سے مستثنیٰ ہیں، نجی گندم امپورٹ پر اس وقت ریگولیٹری ڈیوٹی اور ایڈیشنل کسٹم ڈیوٹی کا اطلاق نہیں ہے جبکہ پاکستان کسٹمز ٹیرف کے تحت گندم امپورٹ کسٹم ڈیوٹی سے مکمل طور پر مستثنیٰ ہے۔
ایف بی آر نے اپنے مراسلے میں مزید کہا ہے کہ سیلز ٹیکس کے 6 ویں شیڈول کے تحت گندم امپورٹ پر سیلز ٹیکس سے بھی مستثنیٰ ہے۔ نجی گندم امپورٹ پر صرف انکم ٹیکس کا اطلاق ہوگا، فلور ملز کی گندم امپورٹ پر 5.5 فیصد جبکہ کمرشل امپورٹ پر 6 فیصد انکم ٹیکس لاگو ہے، تاہم ملک میں نیشنل فوڈ سکیورٹی کی صورتحال کی بنیاد پر مجاز حکام اور ادارے انکم ٹیکس سے چھوٹ دے سکتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق وزارت نیشنل فوڈ سکیورٹی نے نجی گندم امپورٹ پر 50 فیصد ریگولیٹری عائد کرنے کی تجویز پر ایف بی آر سے کمنٹس طلب کیے تھے جس پر ایف بی آر نے واضح کر دیا ہے کہ اب تک نجی گندم امپورٹ پر ماسوائے انکم ٹیکس کے کوئی دیگر ٹیکس یا ڈیوٹی نافذ نہیں ہے۔
ذرائع کے مطابق 10 لاکھ ٹن سرکاری اور 9 لاکھ ٹن نجی گندم امپورٹ کی سمری متعلقہ وزارتوں کے کمنٹس کے ساتھ ای سی سی کے لیے تیار کر لی گئی ہے جسے رواں ہفتے پیش کیے جانے کا امکان ہے۔ سرکاری گندم امپورٹ عالمی منڈی سے بذریعہ ٹینڈر اور گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ بنیا پر ہوگی۔ سرکاری طور پر گندم امپورٹ ٹی سی پی کرے گا جبکہ پاسکو امپورٹڈ گندم وصول کر کے اس کی تقسیم کی ذمہ دار ہوگی۔