(ویب ڈیسک) حکومت کی جانب سے دکانیں و کاروباری مراکز رات 8 بجے بند کرنے کے فیصلے پر آل پاکستان انجمن تاجران کا ردِ عمل بھی سامنے آگیا۔
آل پاکستان انجمن تاجران کی سپریم کونسل کے چیئرمین نعیم میر نے کہا کہ تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت کے بغیر یہ منصوبہ ناقابل عمل ہو گا، سب سے پہلے صوبائی حکومتوں کو تاجر نمائندوں کے ساتھ بٹھایا جائے، تاجر مہنگی بجلی کا خریدار ہے، کیا حکومت مہنگے خریدار کے بجائے سستے خریدار کو بجلی فروخت کرے گی۔
نعیم میر نے کہا کہ سرکلر ڈیٹ کا کیا بنے گا؟ کاروباری اوقات کار میں غیراعلانیہ لوڈ شیڈنگ ہو گی؟ انتظامیہ اور پولیس کی بھتہ خوری سے تاجروں کو کیسے بچایا جائے گا؟ کنٹونمنٹ اور ڈی ایچ اے کی مارکیٹیں بھی اوقات کار کی پابندی کریں گی؟ یہ فیصلہ کتنا پختہ اور پائیدار ہوگا؟
انہوں نے کہا کہ جب تک تمام سٹیک ہولڈرز بیٹھ کر فیصلہ نہیں کریں گے تو احسن اقبال کے اعلان کی حیثیت محض رسمی ہو گی۔
صدر آل پاکستان انجمن تاجران اجمل بلوچ نے اپنے رد عمل میں کہا کہ حکومت 8 بجے دکانیں بند کرنے کا فیصلہ واپس لے، اس گرمی میں دکانیں رات 8 بجے کسی صورت بند نہیں کریں گے، ہرحکومت دکانیں رات 8 بجے بند کرنے کی ناکام پریکٹس کر چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گرمی کے موسم میں دن میں کوئی خریداری نہیں ہوتی، گرمی کے موسم میں خریداری صرف رات 8 بجے سے رات 11 بجے تک ہوتی ہے، تاجر ملک میں سب سے زیادہ مہنگی بجلی خریدتا ہے، کہاں کی عقل مندی ہے توانائی بچانے کی خاطر معاشی پہیہ روکا جا رہا ہے۔
اجمل بلوچ نے کہا کہ حکومت توانائی بچانے کے لیے مفت میں چلنے والی بجلی بند کرے، حکمران اپنے ایئر کنڈیشنر بند کریں، ہر گھر کا پنکھا چلے گا۔
صدر انجمن تاجران نے کہا کہ بدقسمتی کی انتہا ہے توانائی بچانے کی بات یا وزیر دفاع کرتا ہے یا وزیر پلاننگ، وزیر توانائی کو چاہئے تاجر نمائندوں کے ساتھ بیٹھ کر بات کریں۔