(لاہور نیوز) لاہور جنرل ہسپتال کے ڈپٹی ایم ایس ڈاکٹر مبین علی مبارک کی جعلی ڈگری کا انکشاف ہوا ہے۔
محکمہ صحت اور ہسپتال انتظامیہ کی ملی بھگت سے عرصہ دراز سے ایک جعلی ڈاکٹر اہم سیٹ پر براجمان رہا، ایک شہری کی درخواست کے بعد 16 سال سے جعلی طریقے سے تنخواہ لینے والے ڈاکٹر مبین علی مبارک کا بھانڈا پھوٹ گیا۔
شہری کی درخواست پر سیکرٹری محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر نے ایکشن لیا اور اس کے نتیجے میں لاہور جنرل ہسپتال نے ڈاکٹر مبین علی مبارک کی ڈگری جعلی ہونے کا اعتراف کر لیا، چھ ماہ قبل بھی شہری کی درخواست پر لاہور جنرل ہسپتال نے انکوائری شروع کی تھی، مگر وہ بے نتیجہ رہی تھی، اب سیکرٹری ہیلتھ کی ہدایات پر دوبارہ انکوائری کی گئی اور ڈاکٹر کی جعلی ڈگریوں کا پتا چلا۔
ڈاکٹر مبین علی مبارک نے 2009 میں کوٹ خواجہ سعید ہسپتال میں کنٹریکٹ پر بھرتی ہونے کے بعد اپنی سرکاری فائل میں لاہور بورڈ کی جعلی ایف ایس سی کا سرٹیفکیٹ لگا رکھا تھا، مزید تحقیقات سے یہ بھی انکشاف ہوا کہ ڈاکٹر نے ایف ایس سی، او لیول اور ایم بی بی ایس کی جعلی ڈگریاں بنوائی ہوئی تھیں، ابتدائی انکوائری رپورٹ میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ ڈاکٹر مبین نے اپنی جعلی ڈگریوں کو بچانے کے لئے اپنے تبادلوں کا سہارا لیا۔
جعلی ڈگری پکڑے جانے کے بعد ڈاکٹر مبین علی مبارک نے پہلے کوٹ خواجہ سعید ہسپتال سے سید مٹھا ہسپتال کا تبادلہ کروایا، وہاں بھی اس کی جعلی ڈگریوں کا انکشاف ہوا جس کے بعد ڈاکٹر نے لاہور جنرل ہسپتال میں تبادلہ کروا لیا، ڈاکٹر نے یہاں کی سرکاری فائل میں اے لیول سرٹیفکیٹ لگا رکھا تھا تاکہ اس کی جعلی ڈگریاں چھپائی جا سکیں۔
ایم ایس لاہور جنرل ہسپتال ڈاکٹر فریاد حسین نے کہا کہ انکوائری مکمل کر کے محکمہ صحت کو ارسال کر دی گئی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ سیکرٹری صحت کی جانب سے جو بھی احکامات جاری ہوں گے، ان پر عملدرآمد کیا جائے گا۔
