واٹر میٹرز لگیں، بل آئیں گے تو سمجھ آئے گی پانی ضائع نہیں کرنا: لاہور ہائیکورٹ
(لاہور نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے محکمہ ماحولیات کو پانی کا ضیاع روکنے کیلئے رجسٹرار ہائیکورٹ کو خط لکھنے کی ہدایت کر دی۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے سموگ کے تدارک کے حوالے سے دائر درخواستوں پر سماعت کی، دوران سماعت عدالت نے قرار دیا کہ رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ کو خط لکھیں اور بتائیں کہ پائپ سے گاڑیاں دھونا بند کرائیں اور واٹر سپرنکلرز لگوائیں، سی بی ڈی کا واٹر ٹینک بہت زبردست ہے، حکومت کو بھی اس سے استفادہ حاصل کرنا چاہئے۔
ممبر جوڈیشل کمیشن نے کہا گزشتہ دو برسوں سے واسا اور پی ایچ اے کی لڑائی ختم نہیں ہو رہی، اس لڑائی کے باعث انڈر گراؤنڈ واٹر کا کوئی استعمال نہیں ہو رہا، جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پی ڈی ایم اے کے مطابق آپکی مشینری ہی خراب ہے تو کام کیسے ہو گا؟ واسا کو ہم نے بہت سپورٹ کیا ہے مگر واسا کو بھی آگے آنا ہو گا۔
عدالت نے قرار دیا کہ پانی کی صورتحال اس وقت الارمننگ ہو چکی ہے، یو این کی موجودہ رپورٹس میں ماحولیاتی تبدیلیوں نے بہت گہرے اثرات چھوڑے ہیں، جب واٹر میٹرز لگیں اور بل آئیں گے تو لوگوں کو سمجھ آئے گی کہ پانی ضائع نہیں کرنا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے استفسار کیا کہ محکمہ ماحولیات بتائے فصلوں کی باقیات کو جلانے کے حوالے سے کیا پالیسی اپنائی ہے؟ ٹریفک وارڈنز کے ہیلتھ الاؤنس کا کیا بنا؟ ٹریفک وارڈنز بڑے مشکل حالات میں کام کر رہے ہیں، اس پر سرکاری وکیل نے بتایا کہ آئندہ چند روز میں ہماری میٹنگز ہیں، رپورٹ پیش کر دیں گے، ہم مقدمات بھی درج کر رہے ہیں اور جرمانے بھی کر رہے ہیں، ٹریفک وارڈنز کے ہیلتھ الاؤنس کے حوالے سے بھی کام جاری ہے۔
جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ میں ویسے ایف آئی آر کے خلاف ہوں اس سے عزت نفس مجروح ہوتی ہے، اگر آپ جرمانے زیادہ کریں گے تو اسکے زیادہ بہتر نتائج ہونگے، ہیوی گاڑیوں کے فٹنس سرٹیفکیٹ کے حوالے سے بھی رپورٹس جمع کرائیں۔
