(لاہور نیوز) بیسویں صدی کے اردو زبان کے مشہور شاعر اور مجاہد آزادی حسرت موہانی کی آج 74ویں برسی ہے۔
حسرت موہانی 4 اکتوبر 1875ء میں قصبہ موہان میں پیدا ہوئے، ان کا اصل نام سید فضل الحسن اور تخلص حسرت تھا، آپ نے ابتدائی تعلیم گھر پر ہی حاصل کی اور 1903ء میں علی گڑھ سے بی اے کیا۔
حسرت موہانی سودیشی تحریک کے زبردست حامیوں میں سے تھے، آپ سودیشی تحریکوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے رہے، انہوں نے آخری وقت تک کسی ولایتی چیز کو ہاتھ تک نہ لگایا، انہیں شروع ہی سے شاعری کا شوق تھا اور اپنا کلام تسنیم لکھنوی کو دکھانے لگے۔
1903ء میں علی گڑھ سے ایک رسالہ’’اردوئے معلی‘‘جاری کیا، 1907ء میں ایک مضمون شائع کرنے پر پہلی بار جیل کی ہوا بھی کھانا پڑی، اس کے بعد 1947ء تک کئی بار قید اور رہا ہوئے، مالی حالت تباہ حالی کا شکار ہو گئی، رسالہ بھی بند ہو گیا مگر ان تمام مصائب کو انہوں نے نہایت خندہ پیشانی سے برداشت کیا اور مشق سخن کو بھی جاری رکھا، آپ کو ’’رئیس المتغزلین‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔
حسرت موہانی نے 13 بار فریضہ حج ادا کیا ، 1938ء میں حج کے بعد واپسی پر مصر، عراق اور ایران بھی گئے، وہ 13 مئی 1951ء کو لکھنؤ میں انتقال کر گئے۔
