(ویب ڈیسک) پاکستان میں شرح سود میں کمی، خریداروں کے اعتماد اور نئے ماڈلز آنے کی وجہ سے کاروں کی فروخت میں سالانہ بنیاد پر 61 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
ٹاپ لائن سکیورٹی کی ایک رپورٹ کے مطابق جنوری 2025 میں 17 ہزار کاریں فروخت ہوئیں جو سالانہ 61 فیصد اور ماہانہ 73 فیصد اضافے کی عکاسی کرتی ہیں۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان نے گزشتہ ماہ شرح سود 12 فیصد کی تھی جو جون 2024 میں 22 فیصد تھی، شرح سود میں کمی سے کمرشل بینک بھی کاروں کی فنانسنگ کے لئے قرض لینے کیلئے سود کی شرح کم کر دیتے ہیں۔
ٹاپ لائن سکیورٹی کی رپورٹ کے مطابق سالانہ بنیاد پر اضافہ کم شرح سود، گاہکوں کے اعتماد میں اضافے اور نئے ماڈلز کی وجہ سے ہوا ہے، ماہانہ اضافہ اس لئے ہوا کیونکہ لوگ دسمبر میں کاریں نہیں خریدتے کیونکہ وہ جنوری میں نئے سال کی رجسٹریشن کے ساتھ گاڑیاں خریدنا چاہتے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مالی سال 2024 کے سات ماہ میں 49 ہزار 989 کاریں فروخت جبکہ مالی سال 2025 میں اسی عرصے کے دوران 55 فیصد اضافے کے ساتھ 77 ہزار 686 یونٹس فروخت ہوئے، تمام کاریں بنانے والی کمپنیوں کی سیل میں اضافہ ہوا ہے، موٹرسائیکل اور رکشوں کی فروخت میں سالانہ 33 فیصد اور ماہانہ 18 فیصد اضافہ ہوا اور جنوری میں ایک لاکھ 39 ہزار یونٹس فروخت ہوئے۔
علاوہ ازیں 28 فیصد سالانہ اور 61 فیصد ماہانہ اضافے کے ساتھ 2761 ٹریکٹرز فروخت ہوئے جبکہ جنوری 2025 میں تین سال بعد بالترتیب 3.22 اور 2.57 گنا اضافے کے ساتھ بسوں اور ٹرکوں کی فروخت 621 یونٹس رہی۔
رپورٹ کے مطابق شرح سود میں کمی اور نئے ماڈلز آنے کی وجہ سے گاڑیوں کی فروخت میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
