(مدثرعلی رانا) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے بینکوں کے منافع پر ٹیکس بڑھانے کی تجویز تیار کرلی۔
ذرائع نے بتایا وزیرخارجہ اسحاق ڈار کی جانب سے ایڈوانس ڈیپازٹ ریشو ٹرانزیکشنز پر میٹنگ کے دوران یہ تجویز دی گئی جس میں وزیرمملکت، چیئرمین ایف بی آر، گورنر سٹیٹ بینک اور وفاقی سیکرٹری موجود تھے۔
باوثوق ذرائع نے بتایا ہے کہ بینکوں کے منافع پر ٹیکس بڑھانے سے 100ارب روپے تک ٹیکس وصول کیا جا سکے گا، ٹیکس تناسب بڑھانے کیلئے بینکوں کو ایڈوانس ڈیپازٹ ریشو کی رعایت دی جا سکتی ہے۔
ایف بی آر حکام کی جانب سے تیار پروپوزل کو ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے زیرغور لایا جا رہا ہے جو منظور ہونے سے آئندہ چند دنوں میں عملدرآمد ہو سکتا اور بینکوں پر ٹیکس کا اطلاق جنوری 2025 سے ہو گا، اے ڈی آر تناسب سے بینکوں پر 39سے 54فیصد تک ٹیکس عائد ہے۔
زیرغور تجویز کے مطابق بینکوں کو ٹریژری اور نجی شعبے کو 50،50 فیصد کا تناسب ختم کیا جائے گا اور بینکوں کو ملنے والے منافع پر ٹیکس بڑھایا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بینکوں کے منافع پر ٹیکس نہ بڑھایا گیا تو ریونیو شارٹ فال پورا نہیں ہو سکے گا، ایف بی آر کو جولائی تا نومبر 350ارب روپے سے زائد کا شارٹ فال ہے جو دسمبر کو ملا کر 550ارب روپے تک پہنچ جائے گا۔
ایف بی آر ذرائع کا بتانا ہے کہ رواں ماہ 14سو ارب ٹیکس ہدف ہے ، جولائی تا نومبر شارٹ فال اس کے علاوہ ہے ، رواں مالی سال ایف بی آر کو مجموعی طور پر 12ہزار 970ارب روپے ٹیکس ہدف حاصل کرنا ہے۔
آئی ایم ایف شرط کے مطابق دسمبر تک ریونیو شارٹ نہیں ہو گا اگر ایک فیصد کے برابر ٹیکس شارٹ ہوا تو نئے ٹیکس اقدامات کرنا ہوں گے۔
آج سے سینیٹ قائمہ کمیٹی خزانہ کے اجلاس میں ٹیکس قوانین ترمیمی بل 2024پر غور کیا جائے گا، زیرغور ترامیم میں نان فائلرز کے خلاف سخت اقدامات تجویز کیے گئے ہیں۔