(لاہور نیوز) رہنما مسلم لیگ ن میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ نوازشریف مذاکرات کےلیے9مئی پرمعافی مانگنےکا مطالبہ کریں گے۔
دنیا نیوز کے پروگرام’’بات نکلے گی‘‘میں گفتگو کرتے ہوئے میاں جاوید لطیف کا الزام عائد کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آٹھ فروری کے الیکشن میں ارینجمنٹ کے ذریعے حکومت بنوائی گئی، جہاں سے جو امیدوار پسند آیا اسے جتوایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ آٹھ فروری کےالیکشن میں کسی جماعت کی اکثریت نہیں تھی، الیکشن کے دس دن بعد میری شہبازشریف سےملاقات ہوئی، شہباز شریف نےکہا ہمیں مرکزمیں حکومت نہیں بنانی چاہیے۔
رہنما ن لیگ کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی حکومت بنوانے میں انٹرنیشنل اسٹیبلشمنٹ کا کردار تھا، جب عمران خان نے انٹرنیشنل اسٹیبلشمنٹ کا مفاد چھوڑا تو عدم اعتماد ہو گیا، پی ٹی آئی حکومت کے خلاف عدم اعتماد نہیں لانی چاہیے تھی۔
میاں جاوید لطیف نے کہا کہ آٹھ فروری کے الیکشن میں بھی فیض حمید کے ذریعےسہولت کاری کی گئی، فیض حمید اکیلے سہولت کاری نہیں کر سکتے تھے، میں کیسےمان لوں فیض حمید سب کچھ کر رہے تھے اور باجوہ کو علم نہ ہو؟ بانی پی ٹی آئی کے ساتھ اس وقت کی عدلیہ بھی شامل تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ فیض حمید سے رابطے میں تھے انہیں بھی کٹہرے میں لانا چاہیے، جنرل باجوہ کو علم تھا نواز شریف ایکسٹنشن نہیں دیں گے، ایک سوال کے جواب میں رہنما ن لیگ نے کہا کہ پی ٹی آئی ایک طرف سول نافرمانی دوسری جانب مذاکرات، ایسا نہیں ہو سکتا۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف مذاکرات کیلئے 9 مئی پر معافی مانگنے کا مطالبہ کریں گے، کوئی بھی حکومت این آر او دینے کی پوزیشن میں نہیں ہوتی، بانی پی ٹی آئی بیک ڈور چینلز سے فوری رہائی کا تقاضا کرتے ہیں جبکہ پرویزمشرف کے ٹرائل کے اثرات آج تک باقی ہیں، نوازشریف پرویزمشرف کو نہ ہٹاتے تب بھی وہ مارشل لا لگا دیتے۔