اپ ڈیٹس
  • 324.00 انڈے فی درجن
  • 308.00 زندہ مرغی
  • 446.00 گوشت مرغی
  • پولٹری
  • چینی یوآن قیمت خرید: 39.45 قیمت فروخت : 39.52
  • امریکن ڈالر قیمت خرید: 278.35 قیمت فروخت : 278.85
  • یورو قیمت خرید: 311.41 قیمت فروخت : 311.97
  • برطانوی پاؤنڈ قیمت خرید: 367.19 قیمت فروخت : 367.85
  • آسٹریلیا ڈالر قیمت خرید: 188.84 قیمت فروخت : 189.18
  • کینیڈا ڈالر قیمت خرید: 206.50 قیمت فروخت : 206.87
  • جاپانی ین قیمت خرید: 1.92 قیمت فروخت : 1.93
  • سعودی ریال قیمت خرید: 74.19 قیمت فروخت : 74.32
  • اماراتی درہم قیمت خرید: 76.31 قیمت فروخت : 76.45
  • کویتی دینار قیمت خرید: 911.31 قیمت فروخت : 912.95
  • کرنسی مارکیٹ
  • تولہ: 262700 دس گرام : 225200
  • 24 سونا قیراط
  • تولہ: 240807 دس گرام : 206432
  • 22 سونا قیراط
  • تولہ: 3116 دس گرام : 2674
  • چاندی تیزابی
  • صرافہ بازار
تجارت

بجلی کمپنیوں کی ناقص کارکردگی سے قومی خزانے کو 596 ارب روپے کا نقصان

11 Dec 2024
11 Dec 2024

(ذیشان یوسفزئی) بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی ناقص کارکردگی سے قومی خزانے کو 596 ارب روپے کا نقصان ہو گیا۔

نیپرا کے مطابق بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں بشمول کے الیکٹرک نیپرا کے ٹارگٹ حاصل کرنے میں ناکام رہیں، ریگولیٹری اتھارٹی نے ڈسکوز کو ہدایات اور رہنمائی کی تھی لیکن اس کے باوجود لاسز کو مخصوص ٹارگٹ تک نہ لایا جا سکا۔

مالی سال 24-2023 کے دوران لاسز کی مد میں قومی خزانے کو 281 ارب روپے کا نقصان پہنچا، کیسکو، لیسکو، پیسکو اور سپیکو کے نقصانات سب سے زیادہ رہے ہیں، پیسکو کے ایک سال میں 96 ارب، لیسکو کے 47 ارب، کیسکو کے 37 ارب اور سیپکو کے 28 ارب روپے سے زائد کے نقصانات رہے۔

نیپرا  نے تقسیم کار کمپنیوں کو آپریشن اور مینٹیننس کاسٹ کی مد میں لاسز کو کم کرنے کے لئے اربوں روپے فراہم کئے لیکن اس کے باوجود بھی اس پر قابو نہیں پا سکیں۔

ریگولیٹری اتھارٹی کے مطابق کوئی بھی تقسیم کار کمپنی 100 فیصد بلوں کی وصولی میں ناکام رہی اور  کے الیکٹرک سمیت تمام ڈسکوز کی کم ریکوریوں کی وجہ سے 315 ارب روپے کا نقصان ہوا۔

سب سے کم ریکوریاں کیسکو اور سیپکو کی رہیں، کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی صرف 65.41 فیصد اور سیپکو 31.79 فیصد ریکوری کر سکی جبکہ مالی سال 24-2023 میں حیسکو کی ریکوری 76.40 فیصد رہی۔

نیپرا کے مطابق ضرورت سے زیادہ بجلی کی پیداواری صلاحیت ہونے کے باوجود بجلی کی طلب کم رہی، بجلی کی طلب میں کمی کی ایک وجہ کمپنیوں کا نئے کنکشن نہ دینا ہے، نئے کنکشن نہ دینے سے بھی پاور سیکٹر کو نقصان اٹھانا پڑا۔

نیپرا کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ریگولیٹری اتھارٹی کو ملک بھر میں زیادہ لوڈ شیڈنگ پر تشویش ہے، ڈسکوز کو ان کے کوٹے کے مطابق بجلی فراہم کی جاتی رہی لیکن وہ اس کی وصولی میں ناکام رہی جس کی وجہ سے لوڈ شیڈنگ کی صورتحال شدید ہوتی رہی۔

Install our App

آپ کی اس خبر کے متعلق رائے