(لاہورنیوز) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں جاری سترھویں عالمی اردو کانفرنس کے چوتھے اور آخری روز معروف فنکارہ بشری انصاری کے ساتھ ایک خصوصی نشست کا اہتمام کیا گیا۔
کانفرنس کی میزبانی نامور اداکار عمران اشرف نے کی، اس نشست میں بشری انصاری کی زندگی اور فنی سفر پر بات چیت کی گئی، جسے حاضرین نے بے حد پسند کیا۔حاضرین کی بڑی تعداد اپنے پسندیدہ فنکاروں کو دیکھنے اور سننے کے لیے آرٹس کونسل میں موجود تھی، آرٹس کونسل کے صدر محمد احمد شاہ نے بشری انصاری کو کروڑوں دلوں کی دھڑکن قرار دیتے ہوئے ان کی فنکارانہ مہارت کا اعتراف کیا، میوزک ڈائریکٹر اظہر حسین کے لیے بھی حاضرین سے تالیاں بجوائی گئیں۔
اس موقع پر عمران اشرف نے کہا کہ بشری انصاری کے ساتھ بیٹھنا میرے لیے ایک اعزاز ہے اور انہوں نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ احمد شاہ کے حکم پر وہ یہاں آئے ہیں۔بشری انصاری نے اپنی گفتگو میں کہا کہ ان کا تعلق آٹھویں کلاس سے ہی میوزک ڈائریکٹر اظہر حسین کے ساتھ رہا ہے، جنہیں انہوں نے ملک کے سب سے بڑے کی بورڈسٹ کے طور پر پہچانا۔
بشری انصاری نے مزید بتایا کہ میں اظہر حسین سے بچپن میں بہت ڈرتی تھی اور انہوں نے اپنی گلوکاری کے تجربات اور یادیں شیئر کیں۔عمران اشرف نے بشریٰ انصاری سے سوال کیا کہ آپ کا پنجابی گھرانے سے تعلق ہے لیکن اردو کیساتھ منسلک ڈراموں کی کامیابی کے پیچھے راز کیا تھا ؟
بشریٰ انصاری نے کہا ہے کہ لوگ سمجھتے رہے کہ میں اردو سپیکنگ ہوں، میرا اصول ہے جس زبان پر میرا عبور نہ ہو میں اس زبان میں ڈرامہ نہیں کرتی، اب میں بلوچی یا انگریزی زبان میں ڈرامہ پرفارم نہیں کر سکتی۔اس کے ساتھ ہی بشری انصاری نے حاضرین کی فرمائش پر چند گانے بھی گائے، جنہیں بے حد پسند کیا گیا، بشری انصاری نے اپنے اردو اور پنجابی کے تعلق پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ لوگ مجھے طویل عرصے تک اردو اسپیکنگ سمجھتے رہے حالانکہ میں لاہور میں رہ کر اردو بولتی تھی۔